صحيح البخاری - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 6171
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ آثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا فِي الْقِسْمَةِ فَأَعْطَی الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ وَأَعْطَی عُيَيْنَةَ مِثْلَ ذَلِکَ وَأَعْطَی أُنَاسًا مِنْ أَشْرَافِ الْعَرَبِ وَآثَرَهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْقِسْمَةِ فَقَالَ رَجُلٌ وَاللَّهِ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا عُدِلَ فِيهَا وَمَا أُرِيدَ فِيهَا وَجْهُ اللَّهِ قَالَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَأُخْبِرَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ قَالَ فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ حَتَّی کَانَ کَالصِّرْفِ ثُمَّ قَالَ فَمَنْ يَعْدِلُ إِنْ لَمْ يَعْدِلْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَی قَدْ أُوذِيَ بِأَکْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ قَالَ قُلْتُ لَا جَرَمَ لَا أَرْفَعُ إِلَيْهِ بَعْدَهَا حَدِيثًا
اسلام ثابت قدم رہنے کیلئے تالیف قلبی کے طور پر دینے اور مضبوط ایمان والے کو صبر کی تلقین کرنے کے بیان میں
زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، ابو وائل، حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ جنگ حنین کے دن رسول اللہ ﷺ نے بعض لوگوں کو ترجیح دی تو آپ ﷺ نے اقرع بن حابس کو سو اونٹ دئیے اور عیینہ کو بھی اسی کی مثل اور عیینہ کے کچھ سرداروں کو بھی اسی طرح عطا فرمایا اور تقسیم کے وقت ان لوگوں کو ترجیح دی تو ایک آدمی نے کہا اللہ کی قسم اس تقسیم میں انصاف نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس میں اللہ کی رضا کا ارادہ کیا گیا۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں میں نے کہا اللہ قسم میں رسول اللہ ﷺ کو اس بات کی ضرور خبر دوں گا میں آپ ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ کو اس کی بات پہنچا دی جو اس نے کہا تو آپ ﷺ کا چہرہ متغیر ہوگیا یہاں تک کہ خون کی طرح ہوگیا پھر فرمایا جب اللہ اور اس کے رسول نے انصاف نہیں کیا تو اور کون ہے جو انصاف کرے گا پھر فرمایا اللہ تعالیٰ موسیٰ پر رحم فرمائے کہ ان کو اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی تو انہوں نے صبر کیا میں نے دل میں کہا کہ آج کے بعد آپ ﷺ کو کسی بات کی خبر نہ دوں گا۔
Abdullah reported: On the day of Hunain, the Messenger of Allah ﷺ showed preference to some people in the distribution of the spoils. He bestowed on Aqra bin Habis one hundred camels, and bestowed an equal (number) upon Uyaina, and bestowed on people among the elites of Arabia, and preferred them (to others) on that day, in the distribution (of spoils). Upon this a person said: By Allah, neither justice has been done in this distribution (of spoils), nor has the pleasure of Allah been sought in it. I (the Narrator) said: By Allah, I will certainly inform the Messenger of Allah ﷺ about it. So I came to him and informed him about what he had said. The colour of his (the Prophets) face changed red like blood and he then said: Who would do justice, if Allah and His Messenger do not do justice? He further said: May Allah have mercy upon Moses (علیہ السلام); he was tormented more than this, but he showed patience. I said: Never would I convey him (the Holy Prophet) after this (unpleasant) narration.
Top