صحيح البخاری - بیماریوں کا بیان - حدیث نمبر 5411
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَی الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کَانَ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ وَذَکَرَ أَنَّ النَّارَ اشْتَکَتْ إِلَی رَبِّهَا فَأَذِنَ لَهَا فِي کُلِّ عَامٍ بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَائِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ
سخت گرمی میں ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک، عبداللہ بن یزید مولیٰ اسود بن سفیان، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب گرمی ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھو کیونکہ سخت گرمی دوزخ کے سانس لینے کی وجہ سے ہے اور ذکر فرمایا کہ دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی تو اسے ہر سال میں دو سانس لینے کی اجازت دی گئی ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں۔
Abu Hurairah (RA) reported: The Messenger of Allah ﷺ said: When it is hot, make delay (in the noon prayer) till it cools down, for the intensity of heat is from the Exhalation of Hell; and he also mentioned that the Hellfire complained to the Lord (about the congested atmosphere) and so it was permitted to take two exhalation during the whole year, one exhalation during the winter and one exhalation during the summer.
Top