سنن ابو داؤد - دیت کا بیان - حدیث نمبر 4550
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْکَ فِي الصَّلَاةِ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا فَقَالَ إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا
نماز میں کلام کی حرمت اور کلام کے مباح ہونے کی تنسیخ کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن نمیر، ابوسعید اشج، ابن فضیل، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں نماز کی حالت میں سلام کرلیا کرتے تھے اور آپ ﷺ ہمیں سلام کا جواب بھی دیا کرتے تھے پھر جب ہم نجاشی کے ہاں سے واپس آئے تو ہم نے آپ ﷺ پر سلام کیا تو آپ ﷺ نے جواب نہیں دیا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نماز میں آپ ﷺ پر سلام کرتے تھے تو آپ ﷺ ہمیں سلام کا جواب بھی دیتے تھے آپ ﷺ نے فرمایا کہ نماز ہی میں مشغول رہنا چاہئے۔ (نماز میں تسبیحات اور قرأت کے علاوہ کوئی بات نہیں کرنی چاہئے)
Abdullah (b. Masud) reported: We used to greet the Messenger of Allah ﷺ while he was engaged in prayer and he would respond to our greeting. But when we returned from the Negus we greeted him and he did not respond to us; so we said: Messenger of Allah. we used to greet you when you were engaged in prayer and you would respond to us. He replied: Prayer demands whole attention.
Top