صحيح البخاری - - حدیث نمبر 6749
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ مَرَرْنَا بِأَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ وَعَلَی غُلَامِهِ مِثْلُهُ فَقُلْنَا يَا أَبَا ذَرٍّ لَوْ جَمَعْتَ بَيْنَهُمَا کَانَتْ حُلَّةً فَقَالَ إِنَّهُ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ إِخْوَانِي کَلَامٌ وَکَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَشَکَانِي إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّکَ امْرُؤٌ فِيکَ جَاهِلِيَّةٌ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ سَبَّ الرِّجَالَ سَبُّوا أَبَاهُ وَأُمَّهُ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّکَ امْرُؤٌ فِيکَ جَاهِلِيَّةٌ هُمْ إِخْوَانُکُمْ جَعَلَهُمْ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيکُمْ فَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْکُلُونَ وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَلَا تُکَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَإِنْ کَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ
ملا زم و غلام کو جو خود کھائے پیے اور پہنے دینے اور اس کی طاقت سے زیادہ کام نہ لینے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، اعمش، حضرت معرور بن سوید سے روایت ہے کہ ہم ابوذر ؓ کے پاس سے مقام زبدہ میں گزرے اور ان پر ایک چادر تھی اور ان کے غلام پر بھی ان جیسی۔ تو ہم نے عرض کیا اے ابوذر! اگر آپ ان دونوں (چادروں) کو جمع کرلیتے تو یہ حلہ ہوتا۔ انہوں نے فرمایا کہ میرے اور میرے بھائیوں میں سے ایک آدمی کے درمیان کسی بات پر لڑائی ہوگئی اور اس کی والدہ عجمی تھی۔ میں نے اسے اس کی ماں کی عار دلائی تو اس نے نبی کریم ﷺ سے میری شکایت کی۔ میں نبی کریم ﷺ سے ملا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوذر! تو ایک ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! جو دوسرے لوگوں کو گالی دے گا تو لوگ اس کے باپ اور ماں کو گالی دینگے آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوذر! تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت (کا اثر) ہے وہ تمہارے بھائی ہیں اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت کردیا ہے۔ تو تم ان کو وہی کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور انہیں وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو اور ان کو ایسے کام پر مجبور نہ کرو جو ان پر دشوار ہو اور اگر تم ان سے ایسا کام لو تو ان کی مدد کرو۔
Al-Marur bin Suwaid said: We went to Abu Dharr (RA) (Ghifari) in Rabadha and he had a mantle over him, and his slave had one like it. We said: Abu Dharr, had you joined them together, it would have been a complete garment. Thereupon he said: There was an altercation between me and one of the persons among my brothers. His mother was a non-Arab. I reproached him for his mother. He complained against me to Allahs Apostle ﷺ . As I met Allahs Apostle ﷺ he said: Abu Dharr, you are a person who still has (in him the remnants) of the days (of Ignorance). Thereupon I said: Allahs Messenger, he who abuses (other) persons, they abuse (in return) his father and mother. He (the Holy Prophet) said: Abu Dharr, you are a person who still has (the remnants) of Ignorance in him. They (your servants and slaves) are your brothers. Allah has put them in your care, so feed them with what you eat, clothe them with what you wear. and do not burden them beyond their capacities; but if you burden them (with an unbearable burden), then help them (by sharing their extra burden).
Top