صحيح البخاری - عیدین کا بیان - حدیث نمبر 1461
و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ نَافِعٍ قَالَ قَدِمْتُ مَکَّةَ مُتَمَتِّعًا بِعُمْرَةٍ قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِأَرْبَعَةِ أَيَّامٍ فَقَالَ النَّاسُ تَصِيرُ حَجَّتُکَ الْآنَ مَکِّيَّةً فَدَخَلْتُ عَلَی عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ فَاسْتَفْتَيْتُهُ فَقَالَ عَطَائٌ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَجَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ سَاقَ الْهَدْيَ مَعَهُ وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِکُمْ فَطُوفُوا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَقَصِّرُوا وَأَقِيمُوا حَلَالًا حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً قَالُوا کَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ قَالَ افْعَلُوا مَا آمُرُکُمْ بِهِ فَإِنِّي لَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُکُمْ بِهِ وَلَکِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّی يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَفَعَلُوا
احرام کی اقسام کے بیان میں
ابن نمیر، ابونعیم، حضرت موسیٰ بن نافع کہتے ہیں کہ میں عمرہ کے احرام سے تمتع کا احرام کر کے ذی الحجہ کی آٹھ یوم ترویہ سے چار دن پہلے مکہ آگیا تو لوگوں نے کہا کہ اب تمہارا حج مکہ والوں کے حج کی طرح ہوجائے گا میں عطاء بن ابی رباح کے پاس گیا اور ان سے اس بارے میں پوچھا تو عطاء نے کہا کہ مجھے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ نے یہ حدیث بیان کی کہ انہوں نے جس سال رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کیا تھا اسی سال آپ ﷺ کی ہدی آپ ﷺ کے ساتھ تھی اور کچھ صحابہ نے حج افراد کا احرام باندھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم ایسے احرام سے حلال ہوجاؤ اور تم بیت اللہ کا طواف کرو اور صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور بال کٹواؤ اور حلال ہو کر رہو یہاں تک کہ جب ترویہ کا دن آٹھ ذی الحجہ ہوگا تو تم حج کا احرام باندھ لینا اور اپنے پہلے والے احرام کو تمتع کرلو لوگوں نے عرض کیا کہ ہم اسے تمتع کیسے کریں اور ہم نے تو حج کی نیت کی تھی آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں اور میں اپنے احرام سے اس وقت تک حلال نہیں ہوسکتا جب تک کہ ہدی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے تب انہوں نے اسی طرح کرلیا۔
Musa bin Nafi reported: I came to Makkah as a Mutamatti for Umrah (performing Umrah first and then putting off Ihram and again entering into the state of Ihram for Hajj) four days before the day of Tarwiya (i. e. on the 4th of Dhul-Hijja). Thereupon the people said: Now yours is the Hajj of the Makkahns. I went to Ata bin Abi Rabah and asked his religious verdict. Ata said: Jabir bin Abdullah alAns-ari (RA) narrated to me that he peirforfned Hajj with the Messenger of Allah ﷺ in the year when he took sacrificial animals with him (i. e. during the 10th year of Hijra known as the Farewell Pilgrimage) and they had put on Ihram for Hajj only (as Mufrid). The Messenger of Allah ﷺ said: Put off Ihram and circumambulate the House, and (run) between al-Safa and al-Marwah and get your hair cut and stay as non-Muhrims. When it was the day of Tarwiya, then put on Ihram for Hajj and make Ihram for Muta (you had put on Ihram for Hajj, but take it off after performing Umrah and then again put on Ihram for Hajj). They said: How should we make it Muta although we entered upon Ihram in the name of Hajj? He said: Do whatever I command you to do. Had I not brought sacrificial animals with me, I would have done as I have commanded you to do. But it is not permissible for me to put off Ihram till the sacrifice is offered. Then they also did accordingly.
Top