صحيح البخاری - ہبہ کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3191
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رِجَالًا مِنْ الْمُنَافِقِينَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانُوا إِذَا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْغَزْوِ تَخَلَّفُوا عَنْهُ وَفَرِحُوا بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَذَرُوا إِلَيْهِ وَحَلَفُوا وَأَحَبُّوا أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَنَزَلَتْ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِنْ الْعَذَابِ
منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی محمد بن سہل تمیمی ابن ابی مریم محمد بن جعفر، زید بن اسلم عطاء بن یسار حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے زمانہ مبارک میں منافقین میں سے بعض ایسے تھے جو جب نبی ﷺ غزوہ کے لئے نکلے تو وہ پیچھے رہ گئے اور نبی ﷺ کے خلاف بیٹھ جانے سے خوش ہوئے جب نبی ﷺ واپس تشریف لائے تو انہوں نے آپ ﷺ سے معذرت کی اور قسم اٹھائی اور انہوں نے اس بات کو پسند کیا کہ ان کی تعریف کی جائے اس کام پر جو انہوں نے سر انجام نہیں دیئے تو آیت (لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَفْرَحُوْنَ بِمَا اَتَوْا وَّيُحِبُّوْنَ اَنْ يُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّھُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ ) 3۔ ال عمران: 188) نازل ہوئی اپنے کئے پر خوش ہونے والے لوگوں کو مت گمان کرو جو پسند کرتے ہیں اس بات کو کہ ان کی تعریف کی جائے ایسے اعمال پر جو انہوں نے سر انجام نہیں دئے پس آپ ﷺ ان کے بارے میں عذاب سے نجات کا گمان نہ کریں۔
Abu Said Khudri reported that during the lifetime of Allahs Messenger ﷺ the hypocrites behaved in this way that when Allahs Apostle ﷺ set out for a battle, they kept themselves behind, and they became happy that they had managed to sit in the house contrary to (the act of) Allahs Messenger ﷺ , and when Allahs Apostle ﷺ (may peace he upon him) came back, they put forward excuses and took oath and wished that people should laud them for the deeds which they had not done. It was on this occasion that this verse was revealed: "Think not that those who exult in what they have done, and love to be praised for what they have not done-think not them to be safe from the chastisement; and for them is a painful chastisement" (iii. 18).
Top