صحيح البخاری - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 4278
حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قَالَ لِي شُعْبَةُ ائْتِ جَرِيرَ بْنَ حَازِمٍ فَقُلْ لَهُ لَا يَحِلُّ لَکَ أَنْ تَرْوِيَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ فَإِنَّهُ يَکْذِبُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قُلْتُ لِشُعْبَةَ وَکَيْفَ ذَاکَ فَقَالَ حَدَّثَنَا عَنْ الْحَکَمِ بِأَشْيَائَ لَمْ أَجِدْ لَهَا أَصْلًا قَالَ قُلْتُ لَهُ بِأَيِّ شَيْئٍ قَالَ قُلْتُ لِلْحَکَمِ أَصَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ فَقَالَ لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَيْهِمْ وَدَفَنَهُمْ قُلْتُ لِلْحَکَمِ مَا تَقُولُ فِي أَوْلَادِ الزِّنَا قَالَ يُصَلَّی عَلَيْهِمْ قُلْتُ مِنْ حَدِيثِ مَنْ يُرْوَی قَالَ يُرْوَی عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ فَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ يَحْيَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَلِيٍّ
اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے۔
محمود بن غیلان، حضرت ابوداؤد سے روایت ہے کہ مجھ سے شعبہ نے کہا کہ جریر بن حازم کو جا کر کہو کہ تیرے لئے حسن بن عمارہ سے کوئی روایت جائز نہیں ہے کیونکہ وہ جھوٹ بولتا ہے ابوداؤد نے کہا کہ حسن نے حکم سے کچھ ایسی احادیث ہم سے بیان کی ہیں جن کی اصل کچھ نہیں پاتا میں نے شعبہ سے پوچھا وہ کونسی روایت ہے؟ شعبہ نے کہا کہ میں نے حکم سے پوچھا کیا رسول اللہ ﷺ نے شہداء احد پر نماز پڑھی تھی؟ اس نے کہا نہیں پڑھی تھی پھر حسن بن عمارہ نے حکم سے روایت کیا ہے اس نے مقسم سے اس نے ابن عباس ؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان پر نماز جنازہ پڑھی اور ان کو دفن کیا اس کے علاوہ میں نے حکم سے پوچھا کہ تو ولد الزنا کی نماز جنازہ کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ تو اس نے کہا کہ ایسے لوگوں کی جنازہ پڑھی جائے گی میں نے کہا کس سے روای کیا گیا ہے اس نے کہا حسن بصری سے لیکن حسن بن عمارہ نے یہ حدیث حکم سے یحییٰ بن جزار از حضرت علی روایت کی۔ (یعنی اول حدیث میں غلطی فی الالفاظ اور دوسری میں غلطی فی السند ہے )
Mahmūd bin Ghaylān narrated to us, Abū Dāwud narrated to us, he said, Shu’bah said to me: ‘Go to Jarīr bin Hāzim and say to him, ‘It is not allowed for you to transmit from al-Hasan bin Umārah for indeed he lies’.’ Abū Dāwud said, I said to Shu’bah: ‘And how do you know that?’ So [Shu’bah] said: ‘He narrated to us on authority of al-Hakam things that were not found to have any basis’. [Abū Dāwud] said: ‘What things?’ [Shu’bah] said, I said to al-Hakam: ‘Did the Prophet, peace and blessings of Allah upon him, pray over the martyrs of Uhud?’ [al-Hakam] said: ‘He did not pray over them’. Al-Hasan bin Umārah said, on authority of al-Hakam, on authority of Miqsam, on authority of Ibn Abbās: ‘Indeed the Prophet, peace and blessings of Allah upon him, prayed over them and buried them ’. I [Shu’bah] said to al-Hakam: ‘What do you say about the children born from fornication?’ [Al-Hakam] said: ‘Pray over them ’. I [Shu’bah] said: ‘From whose Ḥadīth is it transmitted?’ [Al-Hakam] said: ‘It is transmitted on authority of al-Hasan al-Basrī’.’ Al-Hasan bin Umārah said: ‘Al-Hakam narrated to us, on authority of Yahyā bin al-Jazzār, on authority of Alī.
Top