صحيح البخاری - گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان - حدیث نمبر 1057
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَةً قَتَلَتْ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأُتِيَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَی عَلَی عَاقِلَتِهَا بِالدِّيَةِ وَکَانَتْ حَامِلًا فَقَضَی فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ فَقَالَ بَعْضُ عَصَبَتِهَا أَنَدِي مَنْ لَا طَعِمَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ وَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلُّ قَالَ فَقَالَ سَجْعٌ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ
حمل کے بچے کی دیت اور قتل خطا اور شبہ عمد میں دیت کے وجوب کے بیان
محمد بن رافع، یحییٰ بن آدم، مفضل، منصور، ابراہیم، عبید ابن نضیلہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمہ کی لکڑی کے ساتھ ہلاک کردیا تو اس مقدمہ میں رسول اللہ کی خدمت میں لایا گیا تو آپ ﷺ نے (قاتلہ) کے خاندان پر دیت کا فیصلہ کیا۔ وہ حاملہ تھی تو آپ ﷺ نے پیٹ کے بچے کا بدلہ ایک غلام ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعض رشتہ داروں نے کہا کیا ہم اس کی دیت ادا کریں جس نہ کھایا اور پیا اور چیخا نہ چلایا اور اس طرح کی دیت نہیں دی جاتی۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ دیہاتوں کی طرح مسجع گفتگو ہے
al-Mughirah bin Shubahh reported: A woman killed her fellow-wife with a tent-pole. Her case was brought to Allahs Messenger ﷺ , and he gave judgment that blood-wit should be paid by the relatives (of the offender) on the fathers side. And as she was pregnant, he decided regarding her unborn child that a male or a female slave of good quality be given. Some of her offenders relatives said: Should we make compensation for one who never ate, nor drank, nor made any noise, who was like a nonentity? Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: He was talking rhymed phrases like the rhymed phrases of desert Arabs.
Top