صحيح البخاری - روزے کا بیان - حدیث نمبر 934
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا کَانَ ذَلِکَ الْيَوْمُ قَعَدَ عَلَی بَعِيرِهِ وَأَخَذَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ فَقَالَ أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَی اسْمِهِ فَقَالَ أَلَيْسَ بِيَوْمِ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَی اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ قُلْنَا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ قَالَ ثُمَّ انْکَفَأَ إِلَی کَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا وَإِلَی جُزَيْعَةٍ مِنْ الْغَنَمِ فَقَسَمَهَا بَيْنَنَا
خون مال اور عزت کی شدت بیان میں۔
نصر بن علی جہضمی، یزید بن زریع، عبداللہ بن عون، محمد بن سیرین، حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب (حجۃ الوداع) کا دن تھا تو آپ ﷺ اپنے اونٹ پر بیٹھے اور ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی اور آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ آج کونسا دن ہے؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ ﷺ اس کے نام کے علاوہ نام رکھیں گے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ نحر کا دن نہیں؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کونسا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ ذوالحجہ نہیں۔ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر ہی جانتے ہیں راوی کہتے ہیں یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ اس کے نام کے علاوہ کوئی اور نام رکھیں گے آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ شہر (مکہ) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول۔ آپ ﷺ نے فرمایا بیشک تمہارے خون اور تمہارے امول اور تمہاری عزتیں تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارا یہ دن اس مہینے اور اس شہر میں حرام ہے پس موجود لوگ غائب کو (یہ بات) پہنچا دیں۔ پھر آپ دو سرمئی مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ذبح کیا اور پھر آپ ﷺ بکریوں کے ایک ریوڑ کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم کردیا۔
Abu Bakra (RA) reported that when it was that day (the 10th of Dhul-Hijja) he mounted his camel and a person caught its nosestring, whereupon he said: Do you know which day is this? They said: Allah and His Messenger know best. The Holy Prophet ﷺ [may peace be upon him] kept silent until we thought that he would give that another name. He said: Is it not the day of Nahr (Sacrifice) (10th of Dhul- Hijja)? We said: Allahs Messenger, yes. He (again) said: Which month is it? We said: Allah and His Messenger knows best. He said: Is it not Dhul-Hijja? We said: Allahs Messenger, yes. He said: Which city is this? We said: Allah and His Messenger know best. He (the narrator) said (that the Holy Prophet ﷺ kept silent until we thought that he would give it another name besides its (original) name. He said: Is it not Balda (the city of Makkah)? We said: Yes, Allahs Messenger. He (then) said: Verily your blood (lives) and your property and your honour are as sacred unto you as sacred is this day of yours, in this month of yours, in this city of yours. Let him who is present convey it to one who is absent. He then turned his attention towards two multicoloured (black and white) rams and slaughtered them, and two goats, and distributed them amongst us.
Top