مسند امام احمد - - حدیث نمبر 844
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ يَقُولُ:‏‏‏‏ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَشَهِدَ فُلَانٌ الصَّلَاةَقَالُوا:‏‏‏‏ لَا قَالَ:‏‏‏‏ فَفُلَانٌقَالُوا:‏‏‏‏ لَا قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا وَالصَّفُّ الْأَوَّلُ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ لَابْتَدَرْتُمُوهُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ وَحْدَهُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ الرَّجُلِ وَمَا كَانُوا أَكْثَرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
جب دو آدمی ہوں تو جماعت کرائیں
ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ نے صبح کی نماز پڑھی تو آپ نے فرمایا: کیا فلاں نماز میں موجود ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، پھر آپ نے فرمایا: اور فلاں؟ لوگوں نے کہا: نہیں، تو آپ نے فرمایا: یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے بھاری ہیں، اگر لوگ جان لیں کہ ان دونوں نمازوں میں کیا اجر و ثواب ہے، تو وہ ان دونوں میں ضرور آئیں خواہ چوتڑوں کے بل انہیں گھسٹ کر آنا پڑے، اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے، اگر تم اس کی فضیلت جان لو تو تم اس میں شرکت کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو گے، کسی آدمی کا کسی آدمی کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے ١ ؎، اور ایک شخص کا دو آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنا اس کے ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور لوگ جتنا زیادہ ہوں گے اتنا ہی وہ نماز اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہوگی ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ٤٨ (٥٥٤)، سنن ابن ماجہ/المساجد ١٦ (٧٩٠) مختصراً، (تحفة الأشراف: ٣٦)، مسند احمد ٥/١٤٠، ١٤١، سنن الدارمی/الصلاة ٥٣ (١٣٠٧، ١٣٠٨) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: اسی جملے سے باب کی مناسبت ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 843
Top