صحيح البخاری - نماز کا بیان - حدیث نمبر 5021
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ جَائَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ أَنْ يُکَفِّنَ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاکَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً وَسَأَزِيدُ عَلَی سَبْعِينَ قَالَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَصَلَّی عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ
حضرت عمر ؓ کے فضائل کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ عبیداللہ بن نافع حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی بن سلول فوت ہوگیا تو اس کا بیٹا حضرت عبداللہ بن عبداللہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ ﷺ کا کرتہ مانگا کہ جس میں اس کے باپ کو کفن دیا جائے تو آپ نے اپنا کرتہ اسے دے دیا۔ پھر اس نے عرض کیا کہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں، تو رسول اللہ ﷺ اس پر نماز جنازہ پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر ؓ کھڑے ہوگئے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کا کپڑا پکڑ لیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا آپ اس پر نماز پڑھتے ہیں جبکہ اللہ نے آپ کو اس پر نماز پڑھنے سے منع فرما دیا ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے مجھے اختیار دیا ہے پھر آپ نے یہ آیت پڑھی (اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِيْنَ مَرَّةً ) 9۔ التوبہ: 80) آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تو ستر مرتبہ سے بھی زیادہ مرتبہ دعائے مغفرت کروں گا، حضرت عمر ؓ نے عرض کیا کہ یہ تو منافق ہے، بالآخر رسول اللہ ﷺ نے اس پر نماز پڑھی لی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، (وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِهِ ) میں سے کوئی مرجائے تو ان پر کبھی نماز نہ پڑھیں اور نہ ہی ان میں سے کسی کی قبر پر کھڑے ہوں۔
Ibn Umar (RA) reported that when Abdullah bin Ubayy bin Salul (the hypocrite) died, his sonAbdullah binAbdullah came to Allahs Messenger (may peace be upon -him) and asked him to give his shirt which should be used for the coffin of his father. He gave that to him. Allahs Messenger ﷺ stood up to say prayer over him Thereupon I Umar caught hold of the clothe of Allahs Messenger ﷺ and said: Allahs Messenger, are you going to offer prayer, whereas Allah has forbidden to offer prayer for him, whereupon Allahs Messenger ﷺ said: Allah has given me a choice saying: Ask forgiveness for them or you may not ask for them; even if you ask for them seventy times, I will make an addition to the seventy. He was a hypocrite and Allahs Messenger ﷺ said prayer over him that Allah, the Exalted and Glorious, revealed the verse:" And never pray over any one of them that has died and never should you stand by his grave" (ix. 84).
Top