صحيح البخاری - نماز کا بیان - حدیث نمبر 2941
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ قَالَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَکِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ فَأَجْرَی نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُکْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي لَأَرَی بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ وَقَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَی أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ قَالَ وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً وَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَائَهُ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ فَقَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدِ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَکَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا قَالَ فَجَائَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ وَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّی إِذَا کَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا فَقَالَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَلْيَجِئْ بِهِ قَالَ وَبَسَطَ نِطَعًا قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالْأَقِطِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ فَحَاسُوا حَيْسًا فَکَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
زہیر بن حرب، اسماعیل، ابن علیہ، عبدالعزیز، حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کا غزوہ لڑا ہم نے اس خبیر کے پاس ہی صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کی تو اللہ کے نبی ﷺ سوار ہوئے اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا نبی کریم ﷺ نے خیبر کے کوچوں میں دوڑ لگانا شروع کی اور میرا گھٹنا اللہ کے نبی ﷺ کی ران سے لگ جاتا تھا اور نبی کریم ﷺ کا ازار بھی آپ ﷺ کی ران سے کھسک گیا تھا اور میں اللہ کے نبی ﷺ کی ران کی سفیدی دیکھتا تھا جب آپ ﷺ بستی میں پہنچے تو فرمایا اَللَّهُ أَکْبَرُ خیبر ویران ہوگیا بیشک ہم جب کسی میدان میں اترتے ہیں تو اس قوم کی صبح بری ہوجاتی ہے جن کو ڈرایا جاتا ہے ان الفاظ کو آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا اور لوگ اپنے اپنے کاموں کی طرف نکل چکے تھے انہوں نے کہا محمد ﷺ آچکے ہیں عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارے بعض ساتھیوں نے یہ بھی کہا کہ لشکر بھی آچکا راوی کہتے ہیں ہم نے خیبر کو جبراً فتح کرلیا اور قیدی جمع کئے گئے اور آپ ﷺ کے پاس دحیہ حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی مجھے قیدیوں میں سے باندی عطا کردیں آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ایک باندی لے لو انہوں نے صفیہ ؓ بنت حیی کو لے لیا تو اللہ کے نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی نے آکر کہا اے اللہ کے نبی آپ ﷺ نے دحیہ کو صفیہ بن حیی بنوقریظہ و بنونضیر کی سردار عطا کردی وہ آپ کے علاوہ کسی کے شایان شان نہیں آپ ﷺ نے فرمایا دحیہ کو باندی کے ہمراہ بلاؤ چناچہ وہ اسے لے کر حاضر ہوئے جب نبی کریم ﷺ نے اسے دیکھا فرمایا کہ تو اس کے علاوہ قیدیوں میں سے کوئی باندی لے لے اور آپ ﷺ نے انہیں آزاد کیا اور ان سے شادی کی ثابت راوی نے کہا اے ابوحمزہ اس کا مہر کیا تھا؟ فرمایا ان کو آزاد کرنا اور شادی کرنا ہی مہر تھا جب آپ ﷺ راستہ میں پہنچے تو اسے ام سلیم نے تیار کر کے رات کے وقت آپ ﷺ کی خدمت میں بھیج دیا اور نبی کریم ﷺ نے بحالت عروسی صبح کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا جس کے پاس جو کچھ ہو وہ لے آئے اور ایک چمڑے کا دستر خوان بچھوا دیا چناچہ بعض آدمی پنیر اور بعض کھجوریں اور بعض گھی لے کر حاضر ہوئے پھر انہوں نے اس سب کو ملا کر مالیدہ حلوا تیار کرلیا اور یہی رسول اللہ ﷺ کا ولیمہ تھا۔
Anas (RA) reported that Allahs Messenger ﷺ set out on an expedition to Khaibar and we observed our morning prayer in early hours of the dawn. The Apostle of Allah ﷺ then mounted and so did Abu Talha ride, and I was seating myself behind Abu Talha. Allahs Apostle ﷺ moved in the narrow street of Khaibar (and we rode so close to each other in the street) that my knee touched the leg of Allahs Apostle ﷺ . (A part of the) lower garment of Allahs Apostle ﷺ slipped from his leg and I could see the whiteness of the leg of Allahs Apostle ﷺ . As he entered the habitation he called: Allah-o-Akbar (Allah is the Greatest). Khaibar is ruined. And when we get down in the valley of a people, evil is the morning of the warned ones. He repeated it thrice. In the meanwhile the people went out for their work, and said: By Allah, Muhammad has come. Abdul Aziz or some of our companions said: Muhammad and the army (have come). He said: We took it (the territory of Khaibar) by force, and there were gathered the prisoners of war. There came Dihya and he said: Messenger of Allah, bestow upon me a girl, one of the prisoners. He said: Go and get any girl. He made a choice for Safiyya daughter of Huyayy (b. Akhtab). There came a person to Allahs Apostle ﷺ and said: Apostle of Allah ﷺ , you have bestowed Safiyya bint Huyayy, the chief of Quraiza and al-Nadir, upon Dihya and she is worthy of you only. He said: Call him along with her. So he came along with her. When Allahs Apostle ﷺ saw her he said: Take any other woman from among the prisoners. He (the narrator) said: He (the Holy Prophet) then granted her emancipation and married her. Thabit said to him: Abu Hamza, how much dower did he (the Holy Prophet) give to her? He said: He granted her freedom and then married her. On the way Umm Sulaim embellished her and then sent her to him (the Holy Prophet) at night. Allahs Apostle ﷺ appeared as a bridegroom in the morning. He (the Holy Prophet) said: He who has anything (to eat) should bring that. Then the cloth was spread. A person came with cheese, another came with dates, and still another came with refined butter, and they prepared hais and that was the wedding feast of Allahs Messenger ﷺ
Top