صحيح البخاری - جبر کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3548
حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْکُرُ إِلَّا الْحَجَّ حَتَّی جِئْنَا سَرِفَ فَطَمِثْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَکُنْ خَرَجْتُ الْعَامَ قَالَ مَا لَکِ لَعَلَّکِ نَفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ هَذَا شَيْئٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ افْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّی تَطْهُرِي قَالَتْ فَلَمَّا قَدِمْتُ مَکَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ اجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَأَحَلَّ النَّاسُ إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ قَالَتْ فَکَانَ الْهَدْيُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَذَوِي الْيَسَارَةِ ثُمَّ أَهَلُّوا حِينَ رَاحُوا قَالَتْ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ النَّحْرِ طَهَرْتُ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَضْتُ قَالَتْ فَأُتِيَنَا بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالُوا أَهْدَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّةٍ قَالَتْ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَأَرْدَفَنِي عَلَی جَمَلِهِ قَالَتْ فَإِنِّي لَأَذْکُرُ وَأَنَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ أَنْعَسُ فَيُصِيبُ وَجْهِي مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ حَتَّی جِئْنَا إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ جَزَائً بِعُمْرَةِ النَّاسِ الَّتِي اعْتَمَرُوا
احرام کی اقسام کے بیان میں
سلیمان بن عبیداللہ ابوایوب غیلانی ابوعامرعبدالملک بن عمرو عبدالعزیز بن ابی سلمہ ماجشون عبدالرحمن بن قاسم سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے ہم سوائے حج کے اور کوئی ذکر نہیں کر رہے تھے یہاں تک کہ جب ہم سرف کے مقام پر آئے تو میں حائضہ ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ میری طرف تشریف لائے جبکہ میں رو رہی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا اللہ کی قسم! کاش کہ میں اس سال نہ نکلتی آپ ﷺ نے فرمایا تجھے کیا ہوا؟ شاید کہ تو حائضہ ہوگئی ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ تو وہ چیز ہے کہ جسے اللہ نے آدم (علیہ السلام) کی بیٹیوں کے لئے لکھ دیا ہے تم اسی طرح کرو جس طرح حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا جب تک کہ تو پاک نہ ہوجائے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ہم مکہ میں آئے تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ سے فرمایا کہ تم اپنے احرام کو عمرہ کا احرام کر ڈالو تو پھر وہ لوگ تو حلال ہوگئے کہ جن کے پاس قربانی کے جانور تھے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ، حضرت ابوبکر ؓ عمر ؓ اور دیگر مالدار لوگوں کے پاس قربانی کے جانور تھے پھر جس وقت وہ چلے تو انہوں نے احرام باندھ لیا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب یوم النحر کا دن ہوا تو میں پاک ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں طواف افاضہ کرلوں حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ پھر ہمیں گائے کا گوشت دیا گیا میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کی اپنی ازواج مطہرات ؓ کی طرف سے گائے کی قربانی کی تھی۔ تو جب محصب کی رات ہوئی تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول لوگ تو حج اور عمرہ کرکے واپس لوٹیں گے اور میں صرف حج کر کے واپس لوٹوں گی حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ کو حکم فرمایا تو وہ مجھے اپنے اونٹ پر بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ میں ان دنوں ایک کم عمر لڑکی تھی مجھے اونگھ آجاتی تو پالان کی پچھلی لکڑی میرے چہرے کو لگتی تھی یہاں تک کہ ہم تنعیم کی طرف آگئے تو میں نے اس جگہ سے عمرہ کا احرام باندھا اور یہ عمرہ اس عمرہ کے بدلہ میں تھا جو لوگوں نے کیا تھا
Aisha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah ﷺ with no other aim but that of Hajj till we came to the place known as Sarif; and there I entered in the state of menses. The Messenger of Allah ﷺ came to me while I was weeping. He said: What makes you weep? I said: Would that I had not come (for Pilgrimage) this year. He (the Holy Prophet) said: What has happened to you? You have perhaps entered the period of menses. I said: Yes. He said: This is what has been ordained for the daughters of Adam. Do what a pilgrim does except that you should not circumambulate the House, till you are purified (of the menses). She (Aisha) said: When I came to Makkah, the Messenger of Allah ﷺ said to his companions: Make this (Ihram) the Ihram for Umrah. So the people put off Ihram except those who had sacrificial animals with them. She (Aisha) said: The Apostle of Allah ﷺ had the sacrificial animal with him, and so had Abu Bakr, Umar and other persons of means. They (those who had put off Ihram again) put on Ihram (for Hajj) when they marched (towards Mina), and it was the 8th of DhuI-Hijja. She (Aisha) said: When it was the day of sacrifice (10th of DhuI-Hijia), I was purified, and the Messenger of Allah ﷺ commanded me and I did the circumambulation of Ifada. She said that the flesh of cow was sent to us. I said: What is It? They said: The Messenger of Allah ﷺ has offered cow as sacrifice on behalf of his wives. When it was the night at Hasba, I said: Messenger of Allah, people are coming back from Hajj and Umrah, where as I am coming back from Hajj (alone). She (Aisha) reported: He (the Holy Prophet) commanded Abdul Rahman bin Abu Bakr (RA) to mount me upon his camel behind him. She (Aisha) said: I was very young and I well remember that I dozed off and my face touched the hind part of the haudaj (camel litter) till we came to Tanim, and entered into the state of Ihram in lieu of Umrah (which I for the time being abandoned) and which the people had performed.
Top