صحيح البخاری - - حدیث نمبر 6363
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ قَالَ دَخَلَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ وَأَنَا مَعَهُمَا عَلَی أُمِّ سَلَمَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَسَأَلَاهَا عَنْ الْجَيْشِ الَّذِي يُخْسَفُ بِهِ وَکَانَ ذَلِکَ فِي أَيَّامِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُوذُ عَائِذٌ بِالْبَيْتِ فَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ فَإِذَا کَانُوا بِبَيْدَائَ مِنْ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَکَيْفَ بِمَنْ کَانَ کَارِهًا قَالَ يُخْسَفُ بِهِ مَعَهُمْ وَلَکِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی نِيَّتِهِ وَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ هِيَ بَيْدَائُ الْمَدِينَةِ
بیت اللہ کے ڈھانے کا ارادہ کرنے والے لشکر کے دھنسائے جانے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، قتیبہ، اسحاق، جریر، عبدالعزیز بن رفیع، عبید اللہ بن قبطیہ سے روایت ہے کہ میں، حارث بن ابی ربیعہ اور عبداللہ بن صفوان کے ہمراہ ام المومنین ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان دونوں نے سیدہ سے اس لشکر کے بارے میں سوال کیا جسے ابن زبیر کی خلافت کے دوران دھنسایا گیا تھا تو سیدہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک پناہ لینے والا بیت اللہ کی پناہ لے گا پھر اس کی طرف لشکر بھیجا جائے گا وہ جب ہموار زمین میں پہنچے گا تو انہیں دھنسا دیا جائے گا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول جس کو زبرد ستی اس لشکر میں شامل کیا گا ہو اس کا کیا حکم ہے آپ نے فرمایا اسے بھی ان کے ساتھ دھنسا دیا جائے گا لیکن قیامت کے دن اسے اس کی نیت پر اٹھایا جائے گا ابوجعفر نے کہا بیداء سے (میدان) مدینہ مراد ہے۔
Harith b Abi Rabiah and Abdullah bin Safwan both went to Umm Salamah, the Mother of the Faithful, and they asked her about the army which would be sunk in the earth, and this relates to the time when Ibn Zubair (was the governor of Makkah). She reported that Allahs Messenger ﷺ had said that a seeker of refuge would seek refuge in the Sacred House and an army would be sent to him (in order to kill him) and when it would enter a plain ground, it would be made to sink. I said: Allahs Messenger, what about who was forced to join them?? Thereupon he said: He would be made to sink along with them but he would be raised on the Day of Resurrection on the basis of his intention. Abu Jafar said. This plain ground means the plain ground of Madinah.
Top