سنن الترمذی - دیت کا بیان - حدیث نمبر 1417
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ أَنَّهُ أَعْطَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ قَالَ فَتَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ رَجُلًا لَمْ يُعْطِهِ وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَکَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَکَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا قَالَ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يُکَبَّ فِي النَّارِ عَلَی وَجْهِهِ وَفِي حَدِيثِ الْحُلْوَانِيِّ تَکْرِيرُ الْقَوْلِ مَرَّتَيْنِ
جس کے ایمان کا خوف ہو اسے عطا کرنے کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، عامر بن سعد، حضرت سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بعض لوگوں عطا فرمایا اور انہی میں میں بیٹھا ہوا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے ایک آدمی کو چھوڑ دیا یعنی کچھ نہ دیا حالانکہ اس کو دینا میرے نزدیک ان سب سے اچھا تھا تو میں نے کھڑے ہو کر چپکے سے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے فلاں کو کیوں نہ دیا حالانکہ میری نظر میں وہ مومن یا مسلمان ہے۔ پھر میں تھوڑی دیر خاموش رہا اس کے حالات کی واقفیت کی وجہ سے مجھ پر غلبہ ہوا تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے فلاں شخص کو کیوں نہ دیا اللہ کی قسم میں تو اس کو مومن یا مسلمان گمان کرتا ہوں۔ آپ ﷺ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر اس کے حالات کی واقفیت مجھ پر غالب ہوئی تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے فلاں کو کیوں نہ دیا اللہ کی قسم میں تو اسے مومن یا مسلمان تصور کرتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا بعض آدمی مجھے محبوب ہوتے ہیں لیکن ان کو چھوڑ کر میں دوسروں کو صرف اس ڈر اور خوف کی وجہ سے دیتا ہو کہ اگر اسے نہ دوں تو یہ اوندھے منہ دوزخ میں جائے گا اور حلونی کی روایت میں حضرت سعد کے قول کا تکرار دو مرتبہ ہے۔
Sad reported that the Messenger of Allah ﷺ bestowed (some gifts) upon a group of people and I was sitting amongst them. The Messenger of Allah ﷺ , however, left a person and he did not give him anything, and he seemed to me the most excellent among them (and thus deserved the gifts more than anyone else). So I stood up before the Messenger of Allah ﷺ and said to him in undertone: Messenger of Allah, what about so and so? By Allah, I find him a believer. He (the Messenger of Allah) ﷺ said: He may be a Muslim. I kept quiet for a short while, and then what I knew of him urged me (to plead his case again) and I said: Messenger of Allah, what about so and so? By Allah, I find him a believer. Upon this he (the Holy Prophet) said: He may be a Muslim. I again remained quiet for a short while, and what I knew of him again urged me to plead his case so I said: Messenger of Allah, what about so and so? By Allah, I find him a believer. Upon this he (the Holy Prophet) said: He may be a Muslim. I often bestow (something) upon a person, whereas someone else is dearer to me than he, because of the fear that he may fall headling into the fire. And in the hadith transmitted by Hulwani this statement was repeated twice.
Top