سنن ابو داؤد - عقیقہ کا بیان - حدیث نمبر 24448
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الْأَکْوَعِ يَقُولُا خَرَجْتُ قَبْلَ أَنْ يُؤَذَّنَ بِالْأُولَی وَکَانَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْعَی بِذِي قَرَدٍ قَالَ فَلَقِيَنِي غُلَامٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ غَطَفَانُ قَالَ فَصَرَخْتُ ثَلَاثَ صَرَخَاتٍ يَا صَبَاحَاهْ قَالَ فَأَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيِ الْمَدِينَةِ ثُمَّ انْدَفَعْتُ عَلَی وَجْهِي حَتَّی أَدْرَکْتُهُمْ بِذِي قَرَدٍ وَقَدْ أَخَذُوا يَسْقُونَ مِنْ الْمَائِ فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ بِنَبْلِي وَکُنْتُ رَامِيًا وَأَقُولُ أَنَا ابْنُ الْأَکْوَعِ وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعِ فَأَرْتَجِزُ حَتَّی اسْتَنْقَذْتُ اللِّقَاحَ مِنْهُمْ وَاسْتَلَبْتُ مِنْهُمْ ثَلَاثِينَ بُرْدَةً قَالَ وَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ حَمَيْتُ الْقَوْمَ الْمَائَ وَهُمْ عِطَاشٌ فَابْعَثْ إِلَيْهِمْ السَّاعَةَ فَقَالَ يَا ابْنَ الْأَکْوَعِ مَلَکْتَ فَأَسْجِحْ قَالَ ثُمَّ رَجَعْنَا وَيُرْدِفُنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی نَاقَتِهِ حَتَّی دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ
غزوئہ احزاب کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، حاتم بن اسماعیل، یزید بن ابی عبید، حضرت سلمہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں پہلی اذان سے قبل باہر نکلا کہ ذی قرد میں رسول اللہ ﷺ کی اونٹنیاں چر رہیں تھیں حضرت سلمہ کہتے ہیں کہ مجھے عبدالرحمن بن عوف کا غلام ملا اور اس نے کہا رسول اللہ ﷺ کی اونٹنیوں کو پکڑ لیا گیا ہے تو میں نے اس غلام سے پوچھا کس نے پکڑی ہیں غلام نے کہا غطفان نے حضرت سلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے چیخ چیخ کر تین مرتبہ یاصباحاہ کہا مدینہ کے دونوں کناروں تک میری آواز سنی گئی پھر میں سامنے کی طرف چلا یہاں تک کہ میں نے ذی قرد میں غطفان کے لوگوں کو پکڑ لیا وہ لوگ اونٹنیوں کو پانی پلا رہے تھے میں نے اپنے تیروں سے انہیں مارنا شروع کردیا اور میں تیر مارتے ہوئے کہہ رہا تھا۔ میں اکوع کا بیٹا ہوں اور آج کا دن تو کمی لوگوں کی ہلاکت کا دن ہے۔ تو میں یہ رجز پڑھتا رہا یہاں تک کہ میں نے ان سے اونٹنیوں کو چھڑا لیا اور ان سے تین چادریں بھی لے لیں راوی کہتے ہیں نبی ﷺ اور صحابہ تشریف لے آئے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ میں نے اس قوم کے لوگوں کو پانی سے روک رکھا ہے حالانکہ یہ لوگ پیاسے ہیں آپ ﷺ ان کی طرف ابھی لوگ بھیجیں آپ ﷺ نے فرمایا اے ابن اکوع تم نے اپنی چیزیں تو لے لیں ہیں اب انہیں چھوڑ دو راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم واپس لوٹے اور رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنی اونٹنی پر اپنے پیچھے سوار کیا یہاں تک کہ ہم مدینہ میں داخل ہوگئے۔
It has been narrated on the authority of Yazid bin Abu Ubaid who said that he heard Salama bin al-Akwa say: I went out before the Adhan for the morning prayer had been delivered. The milch she-camels of the Messenger of Allah ﷺ were grazing at Dhu Qarad. Abdul Rahman bin Aufs slave met me and said: The milch she-camels of the Messenger of Allah ﷺ had been taken away. I said: Who has taken them away? He said: (the people belonging to the tribe of) Ghatafan. I cried thrice: Help! I made the whole city between the two lavas hear my cry. Then I ran straight in their pursuit until I overtook them at Dhu Qarad where they were just going to water their animals. I, being an archer, began to shoot them with my arrows and was saying: I am the son of al-Akwa. And today is the day when the cowards will meet their doom. I continued to chant until I rescued the milch she-camels from them, and snatched from them thirty mantles. Now, the Messenger of Allah ﷺ and some other people came along. I said: Prophet ﷺ of Allah, I have prevented them from water while they were thirsty. So you should send a force (to punish them). He (the Holy Prophet) said: Ibn al-Akwa, you have taken (what, you have taken). Now let them go. Then we returned and the Messenger of Allah ﷺ made me mount behind him on his she-camel until we entered Madinah.
Top