صحيح البخاری - حیض کا بیان - حدیث نمبر 331
و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ عَنْ زَکَرِيَّائَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابٌ لَهُ جُلُوسٌ وَقَدْ نُحِرَتْ جَزُورٌ بِالْأَمْسِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ أَيُّکُمْ يَقُومُ إِلَی سَلَا جَزُورِ بَنِي فُلَانٍ فَيَأْخُذُهُ فَيَضَعُهُ فِي کَتِفَيْ مُحَمَّدٍ إِذَا سَجَدَ فَانْبَعَثَ أَشْقَی الْقَوْمِ فَأَخَذَهُ فَلَمَّا سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ بَيْنَ کَتِفَيْهِ قَالَ فَاسْتَضْحَکُوا وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَمِيلُ عَلَی بَعْضٍ وَأَنَا قَائِمٌ أَنْظُرُ لَوْ کَانَتْ لِي مَنَعَةٌ طَرَحْتُهُ عَنْ ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّی انْطَلَقَ إِنْسَانٌ فَأَخْبَرَ فَاطِمَةَ فَجَائَتْ وَهِيَ جُوَيْرِيَةٌ فَطَرَحَتْهُ عَنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَشْتِمُهُمْ فَلَمَّا قَضَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ رَفَعَ صَوْتَهُ ثُمَّ دَعَا عَلَيْهِمْ وَکَانَ إِذَا دَعَا دَعَا ثَلَاثًا وَإِذَا سَأَلَ سَأَلَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا سَمِعُوا صَوْتَهُ ذَهَبَ عَنْهُمْ الضِّحْکُ وَخَافُوا دَعْوَتَهُ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَذَکَرَ السَّابِعَ وَلَمْ أَحْفَظْهُ فَوَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ الَّذِينَ سَمَّی صَرْعَی يَوْمَ بَدْرٍ ثُمَّ سُحِبُوا إِلَی الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ قَالَ أَبُو إِسْحَقَ الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ غَلَطٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
نبی کریم ﷺ کی ان تکالیف کے بیان میں جو آپ ﷺ کو مشرکین اور منافقین کی طرف سے دی گئیں
ابن عمر بن محمد بن ابان جعفی، عبدالرحیم ابن سلیمان، زکریا، ابواسحاق، عمرو بن میمون، حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بیت اللہ کے پاس نماز ادا کر رہے تھے ابوجہل اور اس کے ساتھی بیٹھے ہوئے تھے اور گزشتہ کل ایک اونٹنی کو ذبح کیا گیا تھا ابوجہل نے کہا تم میں سے کون ہے جو بنی فلاں کی اونٹنی کی اوجھڑی کو اٹھا لائے اور اسے محمد ﷺ کے دونوں کندھوں پر رکھ دے جب وہ سجدہ کریں پس قوم میں سے سب سے بدبخت اٹھا اور اوجھڑی کو اٹھا لایا اور جب نبی کریم ﷺ نے سجدہ فرمایا تو اس نے آپ ﷺ کے کندھوں کے درمیان رکھ دی پھر انہوں نے ہنسنا شروع کردیا اور اتنا ہنسے کہ ایک دوسرے پر گرنے لگے اور میں کھڑا دیکھ رہا تھا کاش میرے پاس اتنی طاقت ہوتی کہ میں اسے رسول اللہ ﷺ کی پشت مبارک سے دور کردیتا اور نبی ﷺ سجدہ میں تھے کہ اپنے سر مبارک کو اٹھا نہ سکتے تھے یہاں تک کہ ایک شخص نے جا کر حضرت فاطمہ ؓ کو اطلاع دی پس وہ آئیں اور کم سن تھیں انہوں نے (اوجھڑی کو) آپ ﷺ سے دور کیا پھر کافروں کی طرف متوجہ ہو کر انہیں برا بھلا کہا جب نبی کریم ﷺ نے اپنی نماز کو پورا کرلیا تو آپ ﷺ نے باآواز بلند ان کے لئے بد دعا کی اور آپ ﷺ کی عادت شریفہ تھی کہ جب آپ ﷺ دعا فرماتے تو تین مرتبہ کرتے پھر آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا اے اللہ قریش کی گرفت فرما جب انہوں نے آپ ﷺ کی آواز سنی تو ان کی ہنسی ختم ہوگئی اور آپ ﷺ کی دعا سے ڈرنے لگے پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ ابوجہل بن ہشام اور عتبہ بن ربیعہ اور شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عقبہ اور امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط پر گرفت فرما اور ساتویں کا ذکر کیا جسے میں یاد نہ رکھ سکا اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے تحقیق! میں نے ان لوگوں کو جن کا آپ ﷺ نے نام لیا تھا بدر کے دن مردہ دیکھا پھر انہیں کنویں میں ڈال دیا گیا ابواسحاق نے کہا اس حدیث میں ولید بن عقبہ غلط ہے۔ (صحیح ولید بن عتبہ ہے)۔
It has been narrated on the authority of Ibn Masud who said: While the Messenger of Allah ﷺ was saying his prayer near the Ka’bah and Abu Jahl with his companions was sitting (near by), Abu Jahl said, referring to the she-camel that had been slaughtered the previous day: Who will rise to fetch the foetus of the she-camel of so and so, and place it between the shoulders of Muhammad when he goes down in prostration (a posture in prayer). The one most accursed among the people got up, brought the foetus and, when the Prophet ﷺ went down in prostration, placed it between his shoulders. Then they laughed at him and some of them leaned upon the others with laughter. And I stood looking. If I had the power, I would have thrown it away from the back of the Messenger of Allah ﷺ . The Prophet ﷺ had bent down his head in prostration and did not raise it, until a man went (to his house) and informed (his daughter) Fatima, who was a young girl (at that time) (about this ugly incident). She came and removed (the filthy thing) from him. Then she turned towards them rebuking them (the mischief-mongers). When the Prophet ﷺ had finished his prayer, he invoked Gods imprecations upon them in a loud voice. When he prayed, he prayed thrice, and when he asked for Gods blessings, he asked thrice. Then he said thrice: O Allah, it is for Thee to deal with the Quraish. When they heard his voice, laughter vanished from them and they feared his malediction. Then he said: O God, it is for Thee to deal with Abu Jahl bin Hisham, Utba bin Rabiah, Shaiba bin Rabiah. Walid bin Uqba, Umayya bin Khalaf, Uqba bin Abu Muait (and he mentioned the name of the seventh person. which I did not remember). By One Who sent Muhammad with truth, I saw (all) those he had named lying slain on the Day of Badr. Their dead bodies were dragged to be thrown into a pit near the battlefield.Abu Ishiq had said that the name of Walid bin Uqba has been wrongly mentioned in this tradition.
Top