صحيح البخاری - قسموں اور نذروں کا بیان - حدیث نمبر 320
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ لَهُمْ الْحُمْلَانَ إِذْ هُمْ مَعَهُ فِي جَيْشِ الْعُسْرَةِ وَهِيَ غَزْوَةُ تَبُوکَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابِي أَرْسَلُونِي إِلَيْکَ لِتَحْمِلَهُمْ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُکُمْ عَلَی شَيْئٍ وَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ وَلَا أَشْعُرُ فَرَجَعْتُ حَزِينًا مِنْ مَنْعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْ مَخَافَةِ أَنْ يَکُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ عَلَيَّ فَرَجَعْتُ إِلَی أَصْحَابِي فَأَخْبَرْتُهُمْ الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَلْبَثْ إِلَّا سُوَيْعَةً إِذْ سَمِعْتُ بِلَالًا يُنَادِي أَيْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ فَأَجَبْتُهُ فَقَالَ أَجِبْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوکَ فَلَمَّا أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذْ هَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ وَهَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ وَهَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ لِسِتَّةِ أَبْعِرَةٍ ابْتَاعَهُنَّ حِينَئِذٍ مِنْ سَعْدٍ فَانْطَلِقْ بِهِنَّ إِلَی أَصْحَابِکَ فَقُلْ إِنَّ اللَّهَ أَوْ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُکُمْ عَلَی هَؤُلَائِ فَارْکَبُوهُنَّ قَالَ أَبُو مُوسَی فَانْطَلَقْتُ إِلَی أَصْحَابِي بِهِنَّ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُکُمْ عَلَی هَؤُلَائِ وَلَکِنْ وَاللَّهِ لَا أَدَعُکُمْ حَتَّی يَنْطَلِقَ مَعِي بَعْضُکُمْ إِلَی مَنْ سَمِعَ مَقَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَأَلْتُهُ لَکُمْ وَمَنْعَهُ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ ثُمَّ إِعْطَائَهُ إِيَّايَ بَعْدَ ذَلِکَ لَا تَظُنُّوا أَنِّي حَدَّثْتُکُمْ شَيْئًا لَمْ يَقُلْهُ فَقَالُوا لِي وَاللَّهِ إِنَّکَ عِنْدَنَا لَمُصَدَّقٌ وَلَنَفْعَلَنَّ مَا أَحْبَبْتَ فَانْطَلَقَ أَبُو مُوسَی بِنَفَرٍ مِنْهُمْ حَتَّی أَتَوْا الَّذِينَ سَمِعُوا قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْعَهُ إِيَّاهُمْ ثُمَّ إِعْطَائَهُمْ بَعْدُ فَحَدَّثُوهُمْ بِمَا حَدَّثَهُمْ بِهِ أَبُو مُوسَی سَوَائً
جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں
عبداللہ بن براد اشعری، محمد بن العلاء ہمدانی، ابواسامہ، برید، ابی بردہ، حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ مجھے میرے سا تھیوں نے رسول اللہ ﷺ کی طرف بھیجا تاکہ میں آپ ﷺ سے ان کے لئے سواری مانگوں۔ جس وقت وہ جیش العسرہ یعنی غزوہ تبوک میں آپ کے ساتھ تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! ﷺ میرے ساتھیوں نے مجھے آپ کی طرف اس لئے بھیجا ہے تاکہ آپ ان کو سواری دے دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم! میں تمہیں کسی چیز پر سوار نہیں کروں گا اور میں نے آپ ﷺ کے غصہ کی حالت میں آپ سے موافقت (بات) کی اور مجھے علم نہ تھا تو میں رسول اللہ ﷺ کے انکار کی وجہ سے ڈر کی وجہ سے کہ رسول اللہ ﷺ کہیں مجھ پر اپنے دل میں کچھ بوجھ محسوس کریں غمگین لوٹا میں نے اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آ کر انہیں اس بات کی خبر دی جو رسول اللہ ﷺ نے فرمائی میں تھوڑی دیر ہی ٹھہرا تھا کہا اچانک میں نے حضرت سعد ؓ کے پکارنے کی آواز اے عبداللہ بن قیس سنی۔ میں نے اسے جواب دیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ وہ تجھے بلا رہے ہیں جب میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ ان دونوں کا جوڑا اور یہ ان دونوں کا جوڑا اور یہ ان دونوں کا جوڑا لے لو چھ اونٹوں کے لئے جو آپ ﷺ نے اسی وقت حضرت سعد ؓ سے خریدے تھے اور انہیں اپنے سا تھیوں کے پاس لے جا اور کہہ بیشک اللہ یا فرمایا رسول اللہ ﷺ تمہیں ان پر سوار کر رہے ہیں تو تم ان پر سوار ہوجاؤ ابومو سی ؓ نے کہا انہیں لے کر میں اپنے سا تھیوں کی طرف چلا تو میں نے کہا بیشک اللہ کے رسول تمہیں ان پر سوار کرتے ہیں لیکن اللہ کی قسم میں تمہیں نہ چھوڑوں گا جب تک کہ تم میں سے چند لوگ میرے ساتھ ان لوگوں کی طرف نہ چلیں جنہوں نے رسول اللہ کا قول اور آپ ﷺ کا منع کرنا اس وقت سنا جب میں نے آپ ﷺ سے تمہارے لئے سوال کیا تھا پہلی مرتبہ میں پھر اس کے بعد وہی اونٹ آپ ﷺ نے عطا کردئیے اور تم اس بات کا گمان بھی نہ کرنا کہ میں نے تم سے وہ حدیث بیان کی جسے آپ ﷺ نے فرمایا تو انہوں نے مجھے کہا اللہ کی قسم تم ہمارے نزدیک البتہ تصدیق کئے ہوئے ہو اور ہم اسی طرح کریں گے جیسے تم نے پسند کیا ابوموسی ؓ ان میں سے بعض آدمیوں کو لے چلے یہاں تک کہ ان لوگوں کے پاس آئے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کا فرمان اور آپ ﷺ کا انکار سنا پھر انہیں اس کے بعد عطا کردیا تو تم بھی انہیں اس طرح حدیث بیان کرو جیسے ابوموسی نے انہیں برابر برابر بیان کردی۔
Abu Musa reported: My friends sent me to Allahs Messenger ﷺ asking him to provide them with mounts as they were going along with him in jaish al-Usrah (the army of destitutes or of meagre means or army setting out during the hard times and that is the occasion of the expedition of Tabuk) I said: Apostle of Allah ﷺ , my friends have sent me to you so that you may provide them with mounts. He (the Holy Prophet) said: By Allah, I cannot provide you with anything to ride. And it so happened that he was at that time much perturbed. I little knew of it, so I came back with a heavy heart on account of the refusal of Allahs Messenger ﷺ , and the fear that Allahs Messenger ﷺ might have some feelings against me. I returned to my friends and informed them about what Allahs Messenger ﷺ had said. I had hardly stayed for a little that I heard Bilal (RA) calling: Abdullah bin Qais (RA) . I responded to his call. He said: Hasten to Allahs Messenger ﷺ , he is calling you. When I came to the Holy Prophet ﷺ he said: Take this pair, this pair, and this pair (i. e. six camels which he had bought from Sad), and take them to your friends and say: Verily Allah (or he said: Verily Allahs Messenger ﷺ has provided you with these animals. So ride upon them. Abu Musa said: I went along with them to my friends and said: Verily Allahs messenger ﷺ has provided you with these animals for riding; but by Allah, I shall not leave you until some of you go along with me to him who had heard the talk of Allahs Messenger ﷺ when I asked him for you, and his refusal for the first time, and then his granting them to me subsequently; so you should not think that I narrated to you something which he did not say. They said to me: By Allah, in our opinion you are certainly truthful, and we would do as you like. So Abu Musa went along with some of the men from them until they came to those who had heard the words of Allahs Messenger ﷺ and his refusal to (provide) them with (animals); and subsequently his granting (the animals) to them; and they narrated to them exactly as Abu Musa had narrated to them.
Top