صحيح البخاری - - حدیث نمبر 5926
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ کُلُّهُمْ يُحَدِّثُهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَی سَعْدٍ يَعُودُهُ بِمَکَّةَ فَبَکَی قَالَ مَا يُبْکِيکَ فَقَالَ قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا کَمَا مَاتَ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا کَثِيرًا وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَتِي أَفَأُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالثُّلُثَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَالنِّصْفُ قَالَ لَا قَالَ فَالثُّلُثُ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّ صَدَقَتَکَ مِنْ مَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّ نَفَقَتَکَ عَلَی عِيَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّ مَا تَأْکُلُ امْرَأَتُکَ مِنْ مَالِکَ صَدَقَةٌ وَإِنَّکَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَکَ بِخَيْرٍ أَوْ قَالَ بِعَيْشٍ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَقَالَ بِيَدِهِ
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
محمد بن ابی عمرم کی، ثقفی، ایوب سختیانی، عمرو بن سعید، حمید بن عبدالرحمن حمیری، حضرت سعد ؓ کے تینوں بیٹوں نے اپنے باپ سے روایت نقل کی ہے نبی کریم ﷺ مکہ میں حضرت سعد ؓ کے پاس ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے تو وہ رو نے لگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا تجھے کس چیز نے رلا دیا تو عرض کیا میں ڈرتا ہو کہ میں اس زمین میں مرجاؤں جہاں سے میں نے ہجرت کی جیسا کہ سعد بن خولہ فوت ہوگئے تو نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا اے اللہ! سعد کو شفاء دے۔ سعد نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ میرے پاس بہت کثیر مال و دولت ہے اور میری وارث میری بیٹی ہے کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی دو تہائی کی؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی آدھے کی آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اس نے عرض کی ایک تہائی کی آپ ﷺ نے فرمایا تہائی کی اور تہائی بہت ہے اور تیرے اپنے مال سے صدقہ کرنا بھی صدقہ ہے اور تیرا اہل و عیال پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے اور یہ کہ تو اپنے اہل و عیال کو خوشحالی میں چھوڑے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ تو انہیں اس حال میں چھوڑے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہوں اور آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کہ یہ ارشاد فرمایا۔
Humaid bin Abdul Rahman al-Himyari reported from three of the sons of Sad all of whom reported from their father that Allahs Apostle ﷺ visited Sad as he was ill in Makkah. He (Sad) wept. He (the Holy Prophet) said: What makes you weep? He said: I am afraid I may die in the land from where I migrated as Sad bin Khaula had died. Thereupon Allahs Apostle ﷺ said: O Allah, grant health to Sad. O Allah, grant health to Sad. He repeated it three times. He (Sad) said: Allahs Messenger, I own a large property and I have only one daughter as my inheritor. Should I not will away the whole of my property? He (the Holy Prophet) said: No. He said: (Should I not will away,) two-thirds of the property? he (the Holy Prophet) said: No. He (Sad) (again) said: (Should I not will away) half (of my property)? He said: No. He (Sad) said: Then one-third? Thereupon he (the Holy Prophet) said: (Yes), one-third, and one-third is quite substantial. And what you spend as charity from your property is Sadaqa and flour spending on your family is also Sadaqa, and what your wife eats from your property is also Sadaqa, and that you leave your heirs well off (or he said: prosperous) is better than to leave them (poor and) begging from people. He (the Holy Prophet) pointed this with his hands.
Top