صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 678
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَکَ قَتْلَی بَدْرٍ ثَلَاثًا ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَامَ عَلَيْهِمْ فَنَادَاهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ يَا أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ يَا عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ يَا شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ أَلَيْسَ قَدْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّکُمْ حَقًّا فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا فَسَمِعَ عُمَرُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ يَسْمَعُوا وَأَنَّی يُجِيبُوا وَقَدْ جَيَّفُوا قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ وَلَکِنَّهُمْ لَا يَقْدِرُونَ أَنْ يُجِيبُوا ثُمَّ أَمَرَ بِهِمْ فَسُحِبُوا فَأُلْقُوا فِي قَلِيبِ بَدْرٍ
میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں
ہداب بن خالد حماد بن سلمہ ثابت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے مقتولین کو تین دن تک اسی طرح چھوڑے رکھا پھر آپ ﷺ ان کے پاس آئے اور انہیں آواز دی اور فرمایا اے ابوجہل بن ہشام! اے امیہ بن خلف! اے عقبہ بن ربیعہ! اے شیبہ بن ربیعہ! کیا تم نے وہ کچھ نہیں پالیا کہ جس کا تم سے تمہارے رب نے سچا وعدہ کیا تھا میں نے تو وہ کچھ پالیا ہے کہ جس کا میرے رب نے مجھ سے سچا وعدہ کیا تھا حضرت عمر ؓ نے نبی ﷺ کا یہ فرمانا سنا تو عرض کیا اے اللہ کے رسول! (یہ تو مرچکے ہیں) یہ کیسے سن سکتے ہیں اور کیسے جواب دے سکتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے تم میری بات کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو لیکن یہ جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتے پھر آپ ﷺ نے حکم فرمایا کہ انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنوئیں میں ڈال دو تو انہیں ڈال دیا گیا۔
Anas bin Malik (RA) reported that Allahs Messenger ﷺ let the dead bodies of the unbelievers who fought in Badr (lie unburied) for three days. He then came to them and sat by their side and called them and said: O Abu Jahl bin Hisham, O Umayya bin Khalaf, O Utba bin Rabila, O Shaiba bin Rabiah, have you not found what your Lord had promised with you to be correct? As for me, I have found the promises of my Lord to be (perfectly) correct. Umar listened to the words of Allahs Apostle ﷺ and said: Allahs Messenger, how do they listen and respond to you? They are dead and their bodies have decayed. Thereupon he (the Holy Prophet) said: By Him in Whose Hand is my life, what I am saying to them, even you cannot hear more distinctly than they, but they lack the power to reply. Thenhe commanded that they should be buried in the well of Badr.
Top