سنن النسائی - رقبی سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 477
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أُتِيَ اللَّهُ بِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِهِ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَقَالَ لَهُ مَاذَا عَمِلْتَ فِي الدُّنْيَا قَالَ وَلَا يَکْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثًا قَالَ يَا رَبِّ آتَيْتَنِي مَالَکَ فَکُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ وَکَانَ مِنْ خُلُقِي الْجَوَازُ فَکُنْتُ أَتَيَسَّرُ عَلَی الْمُوسِرِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ فَقَالَ اللَّهُ أَنَا أَحَقُّ بِذَا مِنْکَ تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي فَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ وَأَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ هَکَذَا سَمِعْنَاهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں
ابوسعید اشج، ابوخالد احمر، سعد بن طارق، ربعی بن حراش، حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس اللہ کے بندوں میں سے ایک آدمی لایا گیا جسے اللہ نے مال عطاء کیا تھا اللہ نے اس سے کہا تو نے دنیا میں کیا عمل کیا اور بندے اللہ سے کچھ بھی نہیں چھپا سکتے تو اس نے کہا اے میرے رب تو نے مجھے اپنا مال عطا کیا تو میں لوگوں کو بیچتا تھا اور درگزر کرنا میری عادت تھی اور میں مالدار پر آسانی کرتا اور تنگ دست کو مہلت دیتا تو اللہ عز وجل نے فرمایا میں اس کا تجھ سے زیادہ حقدار ہوں اور میرے بندے سے درگزر کرو عقبہ بن عامر جہنی ؓ اور ابومسعود انصاری ؓ نے کہا ہم نے بھی رسول اللہ ﷺ کے دہن مبارک سے اسی طرح سنا۔
Hudhaifa (RA) reported: A servant from amongst the servants of Allah was brought to Him whom Allah had endowed with riches. He (Allah) said to him: What (did you do) in the world? (They cannot conceal anything from Allah) He (the person) said: O my Lord, You endowed me with Your riches. I used to enter into transactions with people. It was my nature to be lenient to (my debtors). I showed leniency to the solvent and gave respite to the insolvent, whereupon Allah said: I have more right than you to do this to connive at My servant. Uqba bin Amir al-Juhani and Abu Masud said: This is what we heard from Allahs Messenger ﷺ
Top