صحیح مسلم - نماز استسقاء کا بیان - حدیث نمبر 6216
حدیث نمبر: 1965
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي حَارِثَةُ بْنُ وَهْبٍ الْخُزَاعِيُّ وَكَانَتْ أُمُّهُ تَحْتَ عُمَرَ فَوَلَدَتْ لَهُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى وَالنَّاسُ أَكْثَرُ مَا كَانُوا، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ. قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ حَارِثَةُ بْنُ خُزَاعَةَ وَدَارُهُمْ بِمَكَّةَ.
اہل مکہ کے لئے قصر صلوة کا حکم
ابواسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے حارثہ بن وہب خزاعی نے بیان کیا اور ان کی والدہ عمر ؓ کے نکاح میں تھیں تو ان سے عبیداللہ بن عمر کی ولادت ہوئی، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کے پیچھے منیٰ میں نماز پڑھی، اور لوگ بڑی تعداد میں تھے، تو آپ نے ہمیں حجۃ الوداع میں دو رکعتیں پڑھائیں ١ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارثہ کا تعلق خزاعہ سے ہے اور ان کا گھر مکہ میں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة ٢ (١٠٨٣)، والحج ٨٤ (١٦٥٦)، صحیح مسلم/المسافرین ٢ (٦٩٦)، سنن الترمذی/الحج ٥٢ (٨٨٢)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة ٢ (١٤٤٦)، ( تحفة الأشراف: ٣٢٨٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٣٠٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: محقق علماء کا قول یہ ہے کہ اہل مکہ بھی منیٰ اور عرفات میں قصر کریں گے، یہ حج کے مسائل میں سے ہے، یہاں مسافر اور مقیم کے درمیان کوئی فرق نہیں۔
Top