صحيح البخاری - حدود اور حدود سے بچنے کا بیان - حدیث نمبر 6780
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تُحَدِّثُ فَقَالَتْ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنِّي قُلْنَا بَلَی ح و حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ حَجَّاجًا الْأَعْوَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ قَالَ يَوْمًا أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنِّي وَعَنْ أُمِّي قَالَ فَظَنَنَّا أَنَّهُ يُرِيدُ أُمَّهُ الَّتِي وَلَدَتْهُ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنِّي وَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا بَلَی قَالَ قَالَتْ لَمَّا کَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا عِنْدِي انْقَلَبَ فَوَضَعَ رِدَائَهُ وَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عِنْدَ رِجْلَيْهِ وَبَسَطَ طَرَفَ إِزَارِهِ عَلَی فِرَاشِهِ فَاضْطَجَعَ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا رَيْثَمَا ظَنَّ أَنْ قَدْ رَقَدْتُ فَأَخَذَ رِدَائَهُ رُوَيْدًا وَانْتَعَلَ رُوَيْدًا وَفَتَحَ الْبَابَ فَخَرَجَ ثُمَّ أَجَافَهُ رُوَيْدًا فَجَعَلْتُ دِرْعِي فِي رَأْسِي وَاخْتَمَرْتُ وَتَقَنَّعْتُ إِزَارِي ثُمَّ انْطَلَقْتُ عَلَی إِثْرِهِ حَتَّی جَائَ الْبَقِيعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ انْحَرَفَ فَانْحَرَفْتُ فَأَسْرَعَ فَأَسْرَعْتُ فَهَرْوَلَ فَهَرْوَلْتُ فَأَحْضَرَ فَأَحْضَرْتُ فَسَبَقْتُهُ فَدَخَلْتُ فَلَيْسَ إِلَّا أَنْ اضْطَجَعْتُ فَدَخَلَ فَقَالَ مَا لَکِ يَا عَائِشُ حَشْيَا رَابِيَةً قَالَتْ قُلْتُ لَا شَيْئَ قَالَ لَتُخْبِرِينِي أَوْ لَيُخْبِرَنِّي اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَأَنْتِ السَّوَادُ الَّذِي رَأَيْتُ أَمَامِي قُلْتُ نَعَمْ فَلَهَدَنِي فِي صَدْرِي لَهْدَةً أَوْجَعَتْنِي ثُمَّ قَالَ أَظَنَنْتِ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْکِ وَرَسُولُهُ قَالَتْ مَهْمَا يَکْتُمِ النَّاسُ يَعْلَمْهُ اللَّهُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي حِينَ رَأَيْتِ فَنَادَانِي فَأَخْفَاهُ مِنْکِ فَأَجَبْتُهُ فَأَخْفَيْتُهُ مِنْکِ وَلَمْ يَکُنْ يَدْخُلُ عَلَيْکِ وَقَدْ وَضَعْتِ ثِيَابَکِ وَظَنَنْتُ أَنْ قَدْ رَقَدْتِ فَکَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَکِ وَخَشِيتُ أَنْ تَسْتَوْحِشِي فَقَالَ إِنَّ رَبَّکَ يَأْمُرُکَ أَنْ تَأْتِيَ أَهْلَ الْبَقِيعِ فَتَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَتْ قُلْتُ کَيْفَ أَقُولُ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُولِي السَّلَامُ عَلَی أَهْلِ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَيَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَلَاحِقُونَ
قبور میں داخل ہوتے وقت اہل قبور کے لئے کیا دعا پڑھی جائے۔
ہارون بن سعید ایلی، عبداللہ بن وہب، ابن جریج، عبداللہ بن کثیر بن مطلب، محمد بن قیس، حضرت محمد بن قیس ؓ بن مخرمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن کہا کیا میں آپ ﷺ کو اپنی اور اپنی ماں کے ساتھ بیتی ہوئی بات نہ سناؤں ہم نے گمان کیا کہ وہ ماں سے اپنی جننے والی ماں مراد لے رہے ہیں ہم نے کہا کیوں نہیں فرمایا نبی ﷺ میرے پاس میری باری کی رات میں تھے کہ آپ ﷺ نے کروٹ لی اور اپنی چادر اوڑھ لی اور جوتے اتارے اور ان کو اپنے پاؤں کے پاس رکھ دیا اور اپنی چادر کا کنارہ اپنے بستر پر بچھایا اور لیٹ گئے اور آپ ﷺ اتنی ہی دیر ٹھہرے کہ آپ ﷺ نے گمان کرلیا کہ میں سو چکی ہوں آپ ﷺ نے آہستہ سے اپنی چادر لی اور آہستہ سے جوتا پہنا اور آہستہ سے دروازہ کھولا اور باہر نکلے پھر اس کو آہستہ سے بند کردیا میں نے اپنی چادر اپنے سر پر اوڑھی اور اپنا ازار پہنا اور آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے چلی یہاں تک کہ آپ ﷺ بقیع میں پہنچے اور کھڑے ہوگئے اور کھڑے ہونے کو طویل کیا پھر آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین بار اٹھایا پھر آپ ﷺ واپس لوٹے اور میں بھی لوٹی آپ ﷺ تیز چلے تو میں بھی تیز چلنے لگی آپ ﷺ دوڑے تو میں بھی دوڑی آپ ﷺ پہنچے تو میں بھی پہنچی میں آپ ﷺ سے سبقت لے گئی اور داخل ہوتے ہی لیٹ گئی آپ ﷺ تشریف لائے تو فرمایا اے عائشہ تجھے کیا ہوگیا ہے کہ تمہارا سانس پھول رہا ہے میں نے کہا کچھ نہیں آپ ﷺ نے فرمایا تم بتادو رونہ مجھے باریک بین خبردار یعنی اللہ تعالیٰ خبر دے دے گا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان پھر پورے قصہ کی خبر میں نے آپ ﷺ کو دے دی فرمایا میں اپنے آگے آگے جو سیاہ سی چیز دیکھ رہا تھا وہ تو تھی میں نے عرض کیا جی ہاں تو آپ ﷺ نے میرے سینے پر مارا جس کی مجھے تکلیف ہوئی پھر فرمایا تو نے خیال کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تیرا حق داب لے گا فرماتی ہیں جب لوگ کوئی چیز چھپاتے ہیں اللہ تو اس کو خوب جانتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جبرائیل میرے پاس آئے جب تو نے دیکھا تو مجھے پکارا اور تجھ سے چھپایا تو میں نے بھی تم سے چھپانے ہی کو پسند کیا اور وہ تمہارے پاس اس لئے نہیں آئے کہ تو نے اپنے کپڑے اتار دیئے تھے اور میں نے گمان کیا کہ تو سو چکی ہے اور میں نے تجھے بیدار کرنا پسند نہ کیا میں نے یہ خوف کیا کہ تم گھبرا جاؤ گی جبرائیل نے کہا آپ ﷺ کے رب نے آپ ﷺ کو حکم دیا ہے کہ آپ ﷺ بقیع تشریف لے جائیں اور ان کے لئے مغفرت مانگیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں کیسے کہوں آپ ﷺ نے فرمایا (السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَأَتَاکُمْ مَا تُوعَدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ ) کہو سلام ہے ایماندار گھر والوں پر اور مسلمانوں پر اللہ ہم سے آگے جانے والوں پر رحمت فرمائے اور پیچھے جانے والوں پر ہم انشاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں۔
Muhammad bin Qais said (to the people): Should I not narrate to you (a hadith of the Holy Prophet) on my authority and on the authority of my mother? We thought that he meant the mother who had given him birth. He (Muhammad bin Qais) then reported that it was Aisha who had narrated this: Should I not narrate to you about myself and about the Messenger of Allah ﷺ ? We said: Yes. She said: When it was my turn for Allahs Messenger ﷺ to spend the night with me, he turned his side, put on his mantle and took off his shoes and placed them near his feet, and spread the corner of his shawl on his bed and then lay down till he thought that I had gone to sleep. He took hold of his mantle slowly and put on the shoes slowly, and opened the door and went out and then closed it lightly. I covered my head, put on my veil and tightened my waist wrapper, and then went out following his steps till he reached Baqi. He stood there and he stood for a long time. He then lifted his hands three times, and then returned and I also returned. He hastened his steps and I also hastened my steps. He ran and I too ran. He came (to the house) and I also came (to the house). I, however, preceded him and I entered (the house), and as I lay down in the bed, he (the Holy Prophet) entered the (house), and said: Why is it, O Aisha, that you are out of breath? I said: There is nothing. He said: Tell me or the Subtle and the Aware would inform me. I said: Messenger of Allah, may my father and mother be ransom for you, and then I told him (the whole story). He said: Was it the darkness (of your shadow) that I saw in front of me? I said: Yes. He struck me on the chest which caused me pain, and then said: Did you think that Allah and His Apostle ﷺ would deal unjustly with you? She said: Whatsoever the people conceal, Allah will know it. He said: Gabriel (علیہ السلام) came to me when you saw me. He called me and he concealed it from you. I responded to his call, but I too concealed it from you (for he did not come to you), as you were not fully dressed. I thought that you had gone to sleep, and I did not like to awaken you, fearing that you may be frightened. He ( Gabriel (علیہ السلام)) said: Your Lord has commanded you to go to the inhabitants of Baqi (to those lying in the graves) and beg pardon for them. I said: Messenger of Allah, how should I pray for them (How should I beg forgiveness for them)? He said: Say, Peace be upon the inhabitants of this city (graveyard) from among the Believers and the Muslims, and may Allah have mercy on those who have gone ahead of us, and those who come later on, and we shall, God willing, join you.
Top