صحيح البخاری - تقدیر کا بیان - حدیث نمبر 7125
و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ح و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ وَمَعْمَرٍ بِإِسْنَادِهِمَا وَفِي حَدِيثِ فُلَيْحٍ اجْتَهَلَتْهُ الْحَمِيَّةُ کَمَا قَالَ مَعْمَرٌ وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ احْتَمَلَتْهُ الْحَمِيَّةُ کَقَوْلِ يُونُسَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ قَالَ عُرْوَةُ کَانَتْ عَائِشَةُ تَکْرَهُ أَنْ يُسَبَّ عِنْدَهَا حَسَّانُ وَتَقُولُ فَإِنَّهُ قَالَ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَائُ وَزَادَ أَيْضًا قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ وَاللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي قِيلَ لَهُ مَا قِيلَ لَيَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا کَشَفْتُ عَنْ کَنَفِ أُنْثَی قَطُّ قَالَتْ ثُمَّ قُتِلَ بَعْدَ ذَلِکَ شَهِيدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي حَدِيثِ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مُوعِرِينَ فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ و قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ مُوغِرِينَ قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ مَا قَوْلُهُ مُوغِرِينَ قَالَ الْوَغْرَةُ شِدَّةُ الْحَرِّ
تہمت کی حدیث اور تہمت لگانے والوں کی توبہ قبول ہونے کے بیان میں
ابو ربیع عتکی، فلیح بن سلیمان، ح، حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح بن کیسان، زہری، یونس، معمر، یہ حدیث مبارکہ ان اسناد سے بھی مروی ہے البتہ فلیح کی حدیث میں ہے کہ (حمنہ ؓ کو) تعصب نے جاہل بنادیا اور صالح کی حدیث میں ہے کہ (حمنہ ؓ کو تعصب نے (تہمت میں شریک ہونے پر) ابھارا صالح کی حدیث مبارکہ میں یہ اضافہ بھی ہے کہ حضرت عروہ نے کہا سیدہ عائشہ ؓ اپنے پاس حضرت حسان کو برا بھلا کہنے کو ناپسند کرتی تھیں کیونکہ انہوں نے کہا بیشک میرے باپ اور میری ماں اور میری عزت سب محمد ﷺ کی عزت کو تم سے بچانے کے لئے ہیں اور یہ اضافہ بھی ہے کہ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا اللہ کی قسم جس آدمی کے بارے میں جو تہمت کیا گیا ہو وہ کہتے تھے سُبْحَانَ اللَّهِ اور کہتے تھے کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے میں نے کبھی بھی کسی عورت کا کپڑا نہیں کھولا فرماتی ہیں کہ پھر وہ اس کے بعد اللہ کے راستہ میں ہو کر رہے آگے موعرین فی نَحْرِ الظَّهِيرَةِ کا معنی بیان کیا ہے کہ اس کا معنی ہے دوپہر کے وقت سخت گرمی میں (قافلہ نے پر اؤ ڈالا)۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri through other chains of transmitters but with a slight variation of wording. In the hadith transmitters on the authority of Urwa, there is an addition of these words: "Aisha did not like that Hassan should be rebuked in her presence and she used to say: It was he who wrote this verse also: "Verily, my father and my mother and my honour, those are all meant for defending the honour of Muhammad against you." And Urwa further reported that Aisha said: By Allah, the person, about whom the allegation was made used to say: Hallowed be Allah, by One, in Whose hand is my life, I have never unveiled any woman, and then he died as a martyr in the cause of Allah, and in the narration transmitted on the authority of Yaqub bin Ibrahim., the word is Muirin and in the narration transmitted on theauthority of Abdul Razzaq it is Mughirin. Abd bin Humaid said: I said to Abdul Razzaq: What does this word Mughirin mean? And he said: Al- waghra means intense heat.
Top