صحيح البخاری - ذبیحوں اور شکار کا بیان - حدیث نمبر 5368
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانُوا فِي سَفَرٍ فَمَرُّوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ فَلَمْ يُضِيفُوهُمْ فَقَالُوا لَهُمْ هَلْ فِيکُمْ رَاقٍ فَإِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ لَدِيغٌ أَوْ مُصَابٌ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ نَعَمْ فَأَتَاهُ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ فَبَرَأَ الرَّجُلُ فَأُعْطِيَ قَطِيعًا مِنْ غَنَمٍ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَهَا وَقَالَ حَتَّی أَذْکُرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ فَتَبَسَّمَ وَقَالَ وَمَا أَدْرَاکَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ ثُمَّ قَالَ خُذُوا مِنْهُمْ وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ مَعَکُمْ
قرآن مجید اور اذکار مسنونہ کے ذریعے سے دم کرنے پر اجرت لینے کے جواز کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، تیمی ہشیم ابن بشر ابن متوکل حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے بعض صحابہ ؓ ایک سفر میں جا رہے تھے وہ عرب قبائل میں سے ایک قبیلہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے ان قبیلہ والوں سے مہمانی طلب کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی نہ کی پھر انہوں نے صحابہ کرام ؓ سے پوچھا کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے کیونکہ قبیلہ کے سردار کو (کسی جانور نے) ڈس لیا ہے یا کوئی تکلیف ہے صحابہ ؓ میں سے کسی نے کہا جی ہاں پس وہ اس کے پاس آئے اور اسے سورت فاتحہ کے ساتھ دم کیا تو وہ آدمی تندرست ہوگیا انہیں بکریوں کا ریوڑ دیا گیا لیکن اس صحابی نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ جب تک اس کا ذکر میں نبی ﷺ سے نہ کرلوں نہیں لوں گا، وہ نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے یہ سارا واقعہ ذکر کیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم میں نے سورة فاتحہ ہی کے ذریعے دم کیا ہے آپ ﷺ مسکرائے اور فرمایا تمہیں یہ کیسے معلوم ہو کہ یہ دم ہے پھر فرمایا ان سے (ریوڑ) لے لو اور ان میں سے اپنے ساتھ میرا حصہ بھی رکھو۔
Abu Said Khudri reported that some persons amongst the Companions of Allahs Messenger ﷺ set out on a journey and they happened to pass by a tribe from the tribes of Arabia. They demanded hospitality from the members of that tribe, but they did not extend any hospitality to them. They said to them: Is there any incantator amongst you, as the chief of the tribe has been stung by a scorpion? A person amongst us said: Yes. So he came to him and he practised incantation with the help of Sura al-Fatiha and the person became all right. He was given a flock of sheep (as recompense), but he refused to accept that, saying: I shall make a mention of it to Allahs Apostle ﷺ , and if he approves of it then I shall accept it. So we came to Allahs Apostle ﷺ and made a mention of that to him and he (that person) said: Allahs Messenger by Allah, I did not practice incantation but with the help of Sura al-Fatiha of the Holy Book. He (the Holy Prophet) smiled and said: How did you come to know that it can be used (as incantation)? and then said: Take out of that and allocate a share for me along with your share.
Top