صحیح مسلم - - حدیث نمبر 666
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ اجْتَمَعَ حُذَيْفَةُ وَأَبُو مَسْعُودٍ فَقَالَ حُذَيْفَةُ رَجُلٌ لَقِيَ رَبَّهُ فَقَالَ مَا عَمِلْتَ قَالَ مَا عَمِلْتُ مِنْ الْخَيْرِ إِلَّا أَنِّي کُنْتُ رَجُلًا ذَا مَالٍ فَکُنْتُ أُطَالِبُ بِهِ النَّاسَ فَکُنْتُ أَقْبَلُ الْمَيْسُورَ وَأَتَجَاوَزُ عَنْ الْمَعْسُورِ فَقَالَ تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ هَکَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ
تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں
علی بن حجر، اسحاق بن ابراہیم، ابن حجر، جریر، مغیرہ، نعیم بن ابی ہند، حضرت ربعی بن حراش سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ ؓ اور ابومسعود ؓ جمع ہوئے تو حذیفہ ؓ نے کہا ایک آدمی کی اپنے رب سے ملاقات ہوئی تو اللہ نے فرمایا تو نے کیا عمل کیا اس نے کہا میں نے کوئی عمل نیکی سے نہیں کیا سوائے اس کے کہ میں مالدار آدمی تھا اور میں لوگوں سے اپنے مال کا مطالبہ کرتا تو مالدار سے وصول کرلیتا اور تنگ دست سے درگزر کرتا تو اللہ نے فرمایا تم میرے بندے سے درگزر کرو ابومسعود نے فرمایا میں نے بھی اسی طرح رسول اللہ ﷺ سے سنا۔
Hudhaifa reported: A person met his Lord (after death) and He said: What (good) did you do? He said: I did no good except this that I was a rich man, and I demanded from the people (the repayment of debt that I advanced to them). I, however, accepted that which the solvent gave and remitted (the debt) of the insolvent, whereupon He (the Lord) said: You should ignore (the faults) of My servant. Abu Masud (RA) said: This is what I heard Allahs Messenger ﷺ as saying.
Top