صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 5915
و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ بْنُ قُعَيْسٍ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ فَأَرْسَلَ إِنِّي عَمُّکِ أَرْضَعَتْکِ امْرَأَةُ أَخِي فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لِيَدْخُلْ عَلَيْکِ فَإِنَّهُ عَمُّکِ
رضاعت کی حرمت میں مرد کی تاثیر کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری، شعبہ، حکم، عراک بن مالک، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ افلح بن قعیس ؓ نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی اور میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا تو انہوں نے پیغام بھیجا کہ میں آپ کا چچا ہوں میرے بھائی کی بیوی نے آپ کو دودھ پلایا ہے میں نے پھر بھی انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ تیرے پاس آسکتا ہے کیونکہ وہ تیرا چچا ہے۔
Aisha (Allah be pleased with her) reported: Aflah bin Quais sought permission from me (to enter the house), but I refused to grant him the permission, and he sent me (the message saying): I am your uncle (in the sense) that the wife of my brother has suckled you, (but still) I refused to grant him permission. There came the Messenger of Allah ﷺ and I made a mention of it to him, and he said: He can enter (your house), for he is your uncle.
Top