صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 1308
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو کُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا کِتَابَ اللَّهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ قَالَ وَصَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ فَقَدْ کَذَبَ فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ وَأَشْيَائُ مِنْ الْجِرَاحَاتِ وَفِيهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَی ثَوْرٍ فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَی بِهَا أَدْنَاهُمْ وَمَنْ ادَّعَی إِلَی غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ انْتَمَی إِلَی غَيْرِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَانْتَهَی حَدِيثُ أَبِي بَکْرٍ وَزُهَيْرٍ عِنْدَ قَوْلِهِ يَسْعَی بِهَا أَدْنَاهُمْ وَلَمْ يَذْکُرَا مَا بَعْدَهُ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ
مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی کریم ؓ کی برکت کی دعا اور اس کی حدود حرم کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ و زہیر بن حرب و ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، حضرت ابراہیم تیمی اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت علی ؓ بن ابی طالب نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا کہ جو آدمی یہ خیال کرتا ہے کہ ہمارے پاس وہ چیز جسے ہم پڑھتے ہیں سوائے اللہ کی کتاب اور اس صحیفے کے اس صحیفے کی طرف اشارہ فرمایا کہ جو آپ کی تلوار کی نیام کے ساتھ لٹکا ہوا تھا اس طرح کا خیال کرنے والا آدمی جھوٹا ہے اس صحیفے میں تو اونٹوں کی عمروں اور کچھ زخموں کی دیت کا ذکر ہے اور اس میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ عیر پہاڑ اور ثور پہاڑ تک کے درمیان مدینہ کو جو علاقہ ہے یہ حرم ہے تو جو آدمی اس حرم میں کوئی گناہ کرے گا یا کسی مجرم آدمی کو پناہ دے گا تو اس پر اللہ کی لعنت اور فرشتوں کی لعنت اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی اور قیامت کے دن اللہ اس سے نہ کوئی فرض اور نہ کوئی نفل قبول کریں گے اور پناہ دینا تمام مسلمانوں کو ایک ہی ہے ان میں سے ادنیٰ مسلمان کی پناہ دینے کو بھی اعتبار کیا جاتا ہے اور جس آدمی نے اپنی نسبت اپنے باپ کے علاوہ کی طرف کی یا جس غلام نے اپنے آپ کو اپنے مالک کے غیر کی طرف منسوب کیا اس پر اللہ کی لعنت اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی بھی لعنت اللہ اس سے قیامت کے دن نہ کوئی اس کا فرض اور نہ کوئی اس کا نفل قبول کرے گا ابوبکر کی حدیث یہاں پوری ہوگئی ہے اور زبیر کی روایت اس قول تک تھی جہاں ادنیٰ مسلمانوں کی پناہ کا ذکر آتا ہے اور اس کے بعد کا بھی اس میں ذکر نہیں اور ان دونوں حدیثوں میں صحیفہ کا تلوار کی نیام میں لٹکے ہوئے ہونے کا بھی ذکر نہیں۔
Ibrahim al-Taimi reported on the authority of his father: Ali Ibn Abi Talib (RA) addressed us and said: He who thought that we have besides the Holy Quran anything else that we recite, he told a lie. And this document which is hanging by the sheath of the sword contains but the ages of the camels, and the nature of the wounds. He (Hadrat Ali) reported Allahs Apostle ﷺ as saying: Madinah is sacred from Air to Thaur; So if anyone makes an innovation or accommodates an innovator, the curse of Allah, the angels, and all persons will fall upon him, and Allah will not accept any obligatory or supererogatory act as recompense from them. And the protection granted by the Muslims is one and must be respected by the humblest of them. If anyone makes a false claim to paternity, or being a client of other than his own masters, there is upon him the curse of Allah, the angels, and all the people. Allah will not accept from him any recompense in the form of obligatory acts or supererogatory acts. The hadith transmitted on the authority of Abu Bakr (RA) and Zubair ends with (these words): The humblest among them should respect it; and what follows after it is not mentioned there, and in the hadith transmitted by them (these words are) not found: (The document was hanging) on the sheath of his sword.
Top