صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4472
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ وَالْوَلِيدَ بْنَ عَطَائٍ يُحَدِّثَانِ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ وَفَدَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ فِي خِلَافَتِهِ فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ مَا أَظُنُّ أَبَا خُبَيْبٍ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ سَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ مَا کَانَ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهَا قَالَ الْحَارِثُ بَلَی أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْهَا قَالَ سَمِعْتَهَا تَقُولُ مَاذَا قَالَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ قَوْمَکِ اسْتَقْصَرُوا مِنْ بُنْيَانِ الْبَيْتِ وَلَوْلَا حَدَاثَةُ عَهْدِهِمْ بِالشِّرْکِ أَعَدْتُ مَا تَرَکُوا مِنْهُ فَإِنْ بَدَا لِقَوْمِکِ مِنْ بَعْدِي أَنْ يَبْنُوهُ فَهَلُمِّي لِأُرِيَکِ مَا تَرَکُوا مِنْهُ فَأَرَاهَا قَرِيبًا مِنْ سَبْعَةِ أَذْرُعٍ هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ وَزَادَ عَلَيْهِ الْوَلِيدُ بْنُ عَطَائٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ مَوْضُوعَيْنِ فِي الْأَرْضِ شَرْقِيًّا وَغَرْبِيًّا وَهَلْ تَدْرِينَ لِمَ کَانَ قَوْمُکِ رَفَعُوا بَابَهَا قَالَتْ قُلْتُ لَا قَالَ تَعَزُّزًا أَنْ لَا يَدْخُلَهَا إِلَّا مَنْ أَرَادُوا فَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا هُوَ أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَهَا يَدَعُونَهُ يَرْتَقِي حَتَّی إِذَا کَادَ أَنْ يَدْخُلَ دَفَعُوهُ فَسَقَطَ قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ لِلْحَارِثِ أَنْتَ سَمِعْتَهَا تَقُولُ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَنَکَتَ سَاعَةً بِعَصَاهُ ثُمَّ قَالَ وَدِدْتُ أَنِّي تَرَکْتُهُ وَمَا تَحَمَّلَ
کعبہ کی عمارت توڑنا اور اس کی تعمیر کے بیان میں
محمد بن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، عبداللہ بن عبیداللہ بن عمیر ولید، بن عطاء حارث، ابن عبداللہ بن ابی ربیعہ، عبداللہ بن عبیداللہ، ؓ فرماتے ہیں کہ حارث بن عبداللہ عبدالملک بن مروان کے دور خلافت میں ان کے پاس وفد لے کر گئے تو عبدالملک کہنے لگے کہ میرا خیال ہے کہ ابوخبیب یعنی ابن زبیر ؓ حضرت عائشہ ؓ سے سنے بغیر روایت کرتے ہیں حارث کہنے لگے کہ نہیں بلکہ میں نے خود حضرت عائشہ ؓ سے یہ حدیث سنی ہے عبدالملک کہنے لگا کہ تم نے جو سنا ہے اسے بیان کرو وہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تیری قوم کے لوگوں نے بیت اللہ کی بنیادوں کو کم کو دیا ہے اور اگر تیری قوم کے لوگوں نے شرک کو نیا نیا نہ چھوڑا ہوتا تو جتنا انہوں نے اس میں سے چھوڑ دیا ہے میں اسے دوبارہ بنا دیتا تو اگر میرے بعد تیری قوم اسے دوبارہ بنانے کا ارادہ کرے تو آو میں تمہیں دکھاؤں کہ انہوں نے اس کی تعمیر میں سے کیا چھوڑا ہے پھر آپ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو وہ جگہ دکھائی جو کہ تقربیا سات ہاتھ تھی یہ عبداللہ بن عبید کی حدیث ہے اور اس پر ولید بن عطاء نے یہ اضافہ کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں بیت اللہ میں دو دروازے زمین کے ساتھ بنا دیتا ایک مشرق کی طرف اور ایک مغرب کی طرف اور کیا تم جانتی ہو کہ تمہاری قوم کے لوگوں نے اس کے دروازے کو بلند کیوں کردیا تھا؟ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ نہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ تکبر اور غرور کی وجہ سے کہ بیت اللہ میں کوئی داخل نہ ہو سوائے ان لوگوں کے کہ جن کے لئے یہ چاہیں تو جب کوئی آدمی بیت اللہ میں داخل ہونے کو ارادہ کرتا تو وہ اسے بلاتے اور جب وہ داخل ہونے کے قرین ہوتا تو وہ اسے دھکا دیتے اور وہ گرپڑتا عبدالملک نے حارث سے کہا کیا تم نے یہ حدیث حضرت عائشہ ؓ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں! راوی کہتے ہیں کہ عبدالملک کچھ دیر اپنی لاٹھی سے زمین کریدتا رہا اور کہنے لگا کہ کاش کہ میں نے اس کی تعمیر کو اسی حال پر چھوڑ دیا ہوتا۔
Abdullah bin Ubaid reported that Harith bin Abdullah led a deputation to Abdul Malik bin Marwan during his caliphate. Abdul Malik said: I do not think that Abu Khubaib (i. e. Ibn Zabair) had heard from Aisha (Allah be pleased with her) (about the intended wish of the Holy Prophet ﷺ [may peace be upon him) in regard to the alteration of the Ka’bah). Harith said: Yes, I myself did hear from her. He (Abdul Malik) said: Well, tell me what you heard from her. He stated that she (Hadrat Aisha) had said that Allahs Messenger ﷺ remarked: Verily your people have reduced (the area) of the House from its (original foundations, and if they had not recently abandoned polytheism (and embraced Islam) I would have reversed it to (those foundations) which they had left out of it. And if your people would take initiative after me in rebuilding it, then come along with me so that I should show you what they have left out of it. He showed her about fifteen cubits of area from the side of Hatim (that they had separated). This is the narration transmitted by Abdullah bin Ubaid. Walid bin Ata has, however, made this addition to it: "Allahs Apostle ﷺ said: I would have made two doors on the level of the ground (facing) the east and the west. Do you know why your people raised the level of its door (i. e. the door of the Ka’bah)? She said: No. He said: (They did it) out of vanity so that (they might be in a position) to grant admittance to him only whom they wished. When a person intended to get into it, they let him climb (the stairs), and as he was about to enter, they pushed him and he fell down." Abdul Malik said to Harith; Did you yourself hear her saying this? He said: Yes. He (Harith) said that he (Abdul Malik) scratched the ground with his staff for some time and then said: I wish I had left his (Ibn Zubairs) work there.
Top