سنن الترمذی - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 4482
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِهِ وَجَائَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَامَ أَيْضًا حَتَّی کُنَّا رَهْطًا فَلَمَّا حَسَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّا خَلْفَهُ جَعَلَ يَتَجَوَّزُ فِي الصَّلَاةِ ثُمَّ دَخَلَ رَحْلَهُ فَصَلَّی صَلَاةً لَا يُصَلِّيهَا عِنْدَنَا قَالَ قُلْنَا لَهُ حِينَ أَصْبَحْنَا أَفَطَنْتَ لَنَا اللَّيْلَةَ قَالَ فَقَالَ نَعَمْ ذَاکَ الَّذِي حَمَلَنِي عَلَی الَّذِي صَنَعْتُ قَالَ فَأَخَذَ يُوَاصِلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَاکَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ فَأَخَذَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يُوَاصِلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ رِجَالٍ يُوَاصِلُونَ إِنَّکُمْ لَسْتُمْ مِثْلِي أَمَا وَاللَّهِ لَوْ تَمَادَّ لِي الشَّهْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالًا يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ
صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں
زہیر بن حرب ابونضر ہاشم بن قاسم سلیمان ثابت حضرت انس ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ رمضان میں نماز پڑھ رہے تھے تو میں آکر آپ ﷺ کے پہلو کی جانب کھڑا ہوگیا یہاں تک کہ ہماری ایک جماعت بن گئی جب نبی ﷺ نے محسوس فرمایا کہ میں آپ کے پیچھے ہوں تو آپ نے نماز میں تخفیف شروع فرما دی پھر آپ گھر میں داخل ہوئے آپ نے ایک ایسی نماز پڑھی جیسی نماز آپ ہمارے ساتھ نہیں پڑھتے تھے جب صبح ہوئی تو ہم نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ کیا رات آپ کو ہمارا علم ہوگیا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اسی وجہ سے وہ کام کیا جو میں نے کیا حضرت انس کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے وصال کے روزے رکھنے شروع فرما دئیے وہ مہینہ کے آخر میں تھے آپ کے صحابہ سے بھی کچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کر دئیے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ صوم وصال کیوں رکھ رہے ہیں؟ تم لوگ میری طرح نہیں ہو اللہ کی قسم اگر یہ مہینہ لمبا ہوتا تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کرنے والے اپنی ضد چھوڑ دیتے۔
Anas (RA) reported The Messenger of Allah ﷺ was observing prayer during Ramadan. I came and stood by his side. Then another man came and he stood likewise till we became a group. When the Apostle of Allah ﷺ perceived that we were behind him, he lightened the prayer. He then went to his abode and observed such (a long) prayer (the like of which) he never observed with us. When it was morning we said to him: Did you perceive us during the night? Upon this he said: Yes, it was this (realisation) that induced me to do that which I did. He (the narrator) said: The Messenger of Allah ﷺ began to observe Saum Wisal at the end of the month (of Ramadan), and some persons among his Companions began to observe this uninterrupted fast, whereupon the Apostle of Allah ﷺ said: What about such persons who observe uninterrupted fasts? You are not like me. By Allah. if the month were lengthened for me, I would have observed Saum Wisal, so that those who act with an exaggeration would (have been obliged) to abandon their exaggeration. 1501
Top