صحيح البخاری - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 6370
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَرْسَلَ إِلَی ابْنِ الزُّبَيْرِ أَوَّلَ مَا بُويِعَ لَهُ أَنَّهُ لَمْ يَکُنْ يُؤَذَّنُ لِلصَّلَاةِ يَوْمَ الْفِطْرِ فَلَا تُؤَذِّنْ لَهَا قَالَ فَلَمْ يُؤَذِّنْ لَهَا ابْنُ الزُّبَيْرِ يَوْمَهُ وَأَرْسَلَ إِلَيْهِ مَعَ ذَلِکَ إِنَّمَا الْخُطْبَةُ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَإِنَّ ذَلِکَ قَدْ کَانَ يُفْعَلُ قَالَ فَصَلَّی ابْنُ الزُّبَيْرِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ
نماز عیدین کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عطاء سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت ابن زبیر کو جب ان کے لئے بیعت لی گئی تو پیغام بھیجا کہ عید الفطر کی نماز کے لئے اذان نہیں دی جاتی پس آپ اس کے لئے اذان نہ دلوائیں پس ابن زبیر نے اس کے لئے اذان نہ دلوائی اور اسی طرح یہ پیغام بھی بھیجا کہ خطبہ نماز کے بعد ہوتا ہے کہ اسی وجہ سے وہ یہی کرتے تھے پس ابن زبیر نے بھی خطبہ سے پہلے ہی نماز عید پڑھائی۔
Ata reported that Ibn Abbas sent (him) to Ibn Zubair at the commencement of the oath of allegiance to him (for Caliphate saying): As there is no Adhan on Id-ul-Fitr, so you should not pronounce it. Ibn Zubair did not pronounce Adhan on that day. He (Ibn Abbas) also sent him (with this message) that sermon (is to be delivered) after the prayer, and thus it was done. So ibn Zubair observed prayer before Khutbah.
Top