صحيح البخاری - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 1100
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّی رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ اللَّيْلَةَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُکُمْ
عشاء کی نماز کے وقت اور اس میں تاخیر کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، نافع، حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات اپنے کسی کام میں مصروف تھے تو آپ ﷺ نے عشاء کی نماز میں دیر کردی یہاں تک کہ ہم مسجد میں سو گئے پھر ہم جاگے پھر ہم سو گئے پھر ہم جاگے پھر رسول اللہ ﷺ ہماری طرف تشریف لائے پھر فرمایا کہ زمین والوں میں سے تمہارے علاوہ رات کو نماز کا انتظار کرنے والا اور کوئی نہیں ہے۔
Abdullah bin Umar reported that the Messenger of Allah ﷺ was one night occupied (in some work) and he delayed it (Isha prayer) till we went to sleep in the mosque. We then woke up and again went to sleep and again woke up. The Messenger of Allah ﷺ then came to us and said: None among the people of the earth except you waits for prayer in the night.
Top