صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 625
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ الْأَنْصَارِيَّ وَکَانَ مَسْکَنُهُ بِقُبَائٍ فَانْتَقَلَ إِلَی الْمَدِينَةِ فَبَيْنَمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ جَالِسًا مَعَهُ يَفْتَحُ خَوْخَةً لَهُ إِذَا هُمْ بِحَيَّةٍ مِنْ عَوَامِرِ الْبُيُوتِ فَأَرَادُوا قَتْلَهَا فَقَالَ أَبُو لُبَابَةَ إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْهُنَّ يُرِيدُ عَوَامِرَ الْبُيُوتِ وَأُمِرَ بِقَتْلِ الْأَبْتَرِ وَذِي الطُّفْيَتَيْنِ وَقِيلَ هُمَا اللَّذَانِ يَلْتَمِعَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ أَوْلَادَ النِّسَائِ
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی یحییٰ بن سعد حضرت نافع ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابولبابہ ؓ بن عبدالمنذر انصاری کی رہائش قبا میں تھی وہ مدینہ منورہ منتقل ہوگئے کہ ایک دن ابن عمر ؓ ان کے ساتھ بیٹھے اپنا ایک دروازہ کھول رہے تھے کہ اچانک انہوں نے گھریلو سانپوں میں سے ایک سانپ کو دیکھا اور لوگوں نے اسے مارنے کا ارادہ کیا تو حضرت ابولبابہ نے کہا انہیں مارنے سے روکا گیا ہے اور انہوں نے ان گھریلو سانپوں کا ارادہ کیا اور دم بریدہ اور دو دھاریوں والے سانپوں کو مارنے کا حکم دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ یہی وہ دو قسم کے سانپ ہیں جو بصارت کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے بچوں کو گرا دیتے ہیں۔
Nafi reported that Abu Lubaba bin Abdul Mundhir al-Ansari (first) lived in Quba. He then shifted to Madinah and as he was in the company of Abdullah bin Umar opening a window for him, he suddenly saw a snake in the house. They (the inmates of the house) attempted to kill that. Thereupon Abu Lubaba said: They had been forbidden to make an attempt to kill house snakes and they had been commanded to kill the snakes having small tails, small snakes and those having streaks over them, and it was said: Both of them affect the eyes and cause miscarriage to women.
Top