صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4392
و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ اقْتَتَلَتْ امْرَأَتَانِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَلَمْ يَذْکُرْ وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ وَقَالَ فَقَالَ قَائِلٌ کَيْفَ نَعْقِلُ وَلَمْ يُسَمِّ حَمَلَ بْنَ مَالِکٍ
حمل کے بچے کی دیت اور قتل خطا اور شبہ عمد میں دیت کے وجوب کے بیان
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ دو عورتیں لڑ پڑیں۔ باقی حدیث گزر گی لیکن اس حدیث میں یہ ذکر نہیں کہ آپ ﷺ نے اس کے بیٹے اور جو ان کے ساتھ ہوں کو وارث بنایا اور کہا کہنے والے نے ہم دیت کیسے ادا کریں اور حمل بن مالک کا نام نہیں لیا۔
Abu Hurairah (RA) reported that two women fought-the rest of the hadith is the same but herein no mention has been made of: He made her son and those who were with them her heirs. Someone said: Why should we pay blood-wit? And he did not name Hamal bin Malik.
Top