سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 70
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ وَهُوَ عَمُّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ حِينَ يَتُوبُ إِلَيْهِ مِنْ أَحَدِکُمْ کَانَ عَلَی رَاحِلَتِهِ بِأَرْضِ فَلَاةٍ فَانْفَلَتَتْ مِنْهُ وَعَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ فَأَيِسَ مِنْهَا فَأَتَی شَجَرَةً فَاضْطَجَعَ فِي ظِلِّهَا قَدْ أَيِسَ مِنْ رَاحِلَتِهِ فَبَيْنَا هُوَ کَذَلِکَ إِذَا هُوَ بِهَا قَائِمَةً عِنْدَهُ فَأَخَذَ بِخِطَامِهَا ثُمَّ قَالَ مِنْ شِدَّةِ الْفَرَحِ اللَّهُمَّ أَنْتَ عَبْدِي وَأَنَا رَبُّکَ أَخْطَأَ مِنْ شِدَّةِ الْفَرَحِ
توبہ کرنے کی ترغیب اور اس سے خوش لونے کے بیان میں
محمد بن صباح زہیر بن حرب، عمر بن یونس عکرمہ بن عمار اسحاق بن عبداللہ ابی طلحہ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب بندہ اللہ سے توبہ کرتا ہے تو اللہ کو تمہارے اس آدمی سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے جو سنسان زمین میں اپنی سواری پر ہو وہ اس سے گم ہوجائے اور اس کا کھانا پینا بھی اسی سواری پر ہو وہ اس سے ناامید ہو کر ایک درخت کے سایہ میں آکر لیٹ جائے جس وقت وہ اپنی سواری سے ناامید ہو کر لیٹے اچانک اس کی سواری اس کے پاس آکر کھڑی ہوجائے اور اس کی لگام پکڑ لے پھر زیادہ خوشی کی وجہ سے کہے اے اللہ تو میرا بندہ اور میں تیرا رب ہوں یعنی شدت خوشی کی وجہ سے الفاظ میں غلطی کر جائے۔
Anas bin Malik (RA) reported that Allahs Messenger ﷺ said: Allah is more pleased with the repentance of a servant as he turns towards Him for repentance than this that one amongst you is upon the camel in a waterless desert and there is upon (that camel) his provision of food and drink also and it is lost by him, and he having lost all hope (to get that) lies down in the shadow and is disappointed about his camel and there he finds that camel standing before him. He takes hold of his nosestring and then out of boundless joy says: O Lord, Thou art my servant and I am Thine Lord. He commits this mistake out of extreme delight.
Top