سنن النسائی - روزوں سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 582
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ عَنْ الدَّجَّالِ أَکْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ لِي أَيْ بُنَيَّ وَمَا يُنْصِبُکَ مِنْهُ إِنَّهُ لَنْ يَضُرَّکَ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ مَعَهُ أَنْهَارَ الْمَائِ وَجِبَالَ الْخُبْزِ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَی اللَّهِ مِنْ ذَلِکَ
غیر کے بیٹے کو محبت وپیار کی وجہ سے اے میرے بیٹے کہنے کے جواز کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن ابی عمر ابن ابی عمر یزید بن ہارون، اسماعیل بن ابی خالد قیس بن ابی حازم، حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ دجال کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے جتنے سوال میں نے کئے اور کسی نے نہیں کئے تو آپ ﷺ نے مجھے فرمایا اے بیٹے تجھے اس کے بارے میں کیا فکر ہے وہ تجھے کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا میں نے عرض کیا لوگ گمان کرتے ہیں کہ اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور روٹی کے پہاڑ ہوں گے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک یہ بات اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔
Mughira bin Shubah reported that none else had asked more questions from Allahs Messenger ﷺ about the Dajjal than I, but he simply said in a slight mood): O, my son, why are you worried because of him? He will not harm you. I said: The people think that he would have with him rivers of water and mountains of bread, whereupon he said: He would be more insignificant in the sight of Allah than all these things (belonging to him).
Top