صحيح البخاری - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 2881
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَقِيقًا فَظَنَّ أَنَّا قَدْ اشْتَقْنَا أَهْلَنَا فَسَأَلَنَا عَنْ مَنْ تَرَکْنَا مِنْ أَهْلِنَا فَأَخْبَرْنَاهُ فَقَالَ ارْجِعُوا إِلَی أَهْلِيکُمْ فَأَقِيمُوا فِيهِمْ وَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ ثُمَّ لِيَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ
اس بات کے بیان میں کہ امامت کرنے کا زیادہ مستحق کون ہے ؟
زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب ابی قلابہ، مالک بن حویرث فرماتے ہیں کہ ہم سب جوان اور ہم عمر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور ہم آپ ﷺ کے پاس بیس راتیں ٹھہرے اور رسول اللہ ﷺ نہایت مہربان اور نرم دل تھے آپ ﷺ کو اس چیز کا خیال ہوگیا کہ ہمیں اپنے وطن جانے کا اشتیاق ہوگیا ہے آپ ﷺ نے ہم سے پوچھا کہ تم اپنے گھروں میں سے کس کو چھوڑ کر آئے ہو؟ تو ہم نے آپ ﷺ کو اس سے باخبر کردیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنے گھروں کی طرف واپس جاؤ اور ان میں ٹھہرو اور ان کو دین کی باتیں سکھاؤ اور جب نماز کا وقت آجائے تو تم میں سے کوئی اذان دے پھر تم میں سے جو سب سے بڑا ہو وہ تمہارا امام بنے۔
Malik bin Huwairith rejected: We came to the Messenger of Allah ﷺ and we were all young men of nearly equal age. We stayed with him (the Holy Prophet) for twenty nights, and as the Messenger of Allah ﷺ may peace be upon him) was extremely kind and tender of heart, he therefore, thought that we were eager (to see) our family (we felt home-sickness). So he asked us about the members of the family that we had left behind and when we informed him, he said: Go back to your family, stay with them, and teach them (beliefs and practices of Islam) and exhort them to good, and when the time for prayer comes, one amongst you should-announce Adzan and then the oldest among you should lead the prayer.
Top