صحيح البخاری - غلام آزاد کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2260
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّهُ سَيَکُونُ بَعْدِي أُمَرَائُ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ فَصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ صَلَّيْتَ لِوَقْتِهَا کَانَتْ لَکَ نَافِلَةً وَإِلَّا کُنْتَ قَدْ أَحْرَزْتَ صَلَاتَکَ
اس بات کے بیان میں کہ مختار وقت سے نماز کو تاخیر سے پڑھنا مکروہ ہے اور جب امام تاخیر کرے تو مقتدی بھی ایسے ہی کریں۔
یحییٰ بن یحیی، جعفر بن سلیمان، ابی عمران جونی، عبداللہ بن صامت، حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا اے ابوذر عنقریب میرے بعد ایسے حکمران ہوں گے جو نماز کو مٹا ڈالیں گے تو تم نماز کو اپنے وقت پر پڑھنا تو اگر تو نے نماز کو اپنے وقت پر پڑھ لیا تو وہ نماز (جو حاکم کے ساتھ پڑھی گئی) تیرے لئے نفل ہوگی ورنہ تو نے تو اپنی نماز پوری کر ہی لی۔
Abu Dharr (RA) reported: The Messenger of Allah ﷺ said to me: O Abu Dharr, you would soon find after me rulers who would make their prayers dead. You should say prayer at its prescribed time. If you say prayer at its prescribed time that would be a supererogatory prayer for you, otherwise you saved your prayer.
Top