صحیح مسلم - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 3307
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَذَکَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَکَرَ أَبَا بَکْرٍ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ کَأَنَّ دِيکًا نَقَرَنِي ثَلَاثَ نَقَرَاتٍ وَإِنِّي لَا أُرَاهُ إِلَّا حُضُورَ أَجَلِي وَإِنَّ أَقْوَامًا يَأْمُرُونَنِي أَنْ أَسْتَخْلِفَ وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَکُنْ لِيُضَيِّعَ دِينَهُ وَلَا خِلَافَتَهُ وَلَا الَّذِي بَعَثَ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ عَجِلَ بِي أَمْرٌ فَالْخِلَافَةُ شُورَی بَيْنَ هَؤُلَائِ السِّتَّةِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ وَإِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَقْوَامًا يَطْعَنُونَ فِي هَذَا الْأَمْرِ أَنَا ضَرَبْتُهُمْ بِيَدِي هَذِهِ عَلَی الْإِسْلَامِ فَإِنْ فَعَلُوا ذَلِکَ فَأُولَئِکَ أَعْدَائُ اللَّهِ الْکَفَرَةُ الضُّلَّالُ ثُمَّ إِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنْ الْکَلَالَةِ مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْئٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْکَلَالَةِ وَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْئٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ حَتَّی طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي فَقَالَ يَا عُمَرُ أَلَا تَکْفِيکَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَائِ وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُکَ عَلَی أُمَرَائِ الْأَمْصَارِ وَإِنِّي إِنَّمَا بَعَثْتُهُمْ عَلَيْهِمْ لِيَعْدِلُوا عَلَيْهِمْ وَلِيُعَلِّمُوا النَّاسَ دِينَهُمْ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقْسِمُوا فِيهِمْ فَيْئَهُمْ وَيَرْفَعُوا إِلَيَّ مَا أَشْکَلَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَمْرِهِمْ ثُمَّ إِنَّکُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْکُلُونَ شَجَرَتَيْنِ لَا أَرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الْبَصَلَ وَالثُّومَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنْ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ أَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ إِلَی الْبَقِيعِ فَمَنْ أَکَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا
لہسن پیاز اور بدبو دارچیز یا اس جیسی کوئی اور چیز کھا کر مسجد میں جانے کی ممانعت کے بیان میں جب تک کہ اس کی بدبو نہ چلی جائے اور یا مسجد سے نکل جائے۔
محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، ہشام، قتادہ، سالم بن ابی جعد، معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے جمعہ کے دن اپنے خطبہ میں اللہ کے نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماریں اور میں اسے یہی خیال کرتا ہوں کہ میری موت قریب ہے کچھ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ میں اپنا خلیفہ مقرر کر دوں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے دین اور خلافت اور اس چیز کو جسے دے کر اپنے نبی ﷺ کو بھیجا ہے ضائع نہیں کرے گا اگر میری موت جلد ہی آجائے تو خلافت مشورہ کے بعد ان چھ حضرات کے درمیان رہے گی جن سے رسول اللہ ﷺ اپنی وفات تک راضی رہے اور میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ اس معاملہ میں جن کو خود میں نے اپنے ہاتھ سے مارا ہے اسلام پر طعن کریں گے اگر انہوں نے اس طرح کیا تو وہ اللہ تعالیٰ کے دشمن اور کافر گمراہ ہیں اور میں اپنے بعد کسی چیز کو اتنا اہم نہیں سمجھتا جتنا اہم میرے نزدیک کلالہ ہے اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے کسی چیز کے بارے میں اتنا نہیں پوچھا جتنا کہ کلالہ کے بارے میں پوچھا اور آپ ﷺ نے کسی چیز میں اتنی سختی نہیں فرمائی جتنی کہ اس مسئلہ میں یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنی انگلی مبارک میرے سینے میں ماری پھر فرمایا اے عمر کیا تجھے وہ آیت کافی نہیں جو گرمیوں کے موسم میں سورت النسا کے آخر میں نازل ہوئی (یَستَفتُونَکَ قُلِ اللہ یُفتِیکُم فِی الکَلا لَہ) آپ ﷺ سے حکم پوچھتے ہیں فرما دیں کہ اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں حکم دیتا ہے اور اگر میں زندہ رہا تو کلالہ کے بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا جس کے متعلق ہر آدمی جس نے قرآن پڑھا ہو یا نہ پڑھا ہو اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا پھر حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ اے اللہ تو ان لوگوں پر گواہ رہنا کہ جنہیں میں نے شہروں کی حکومت دی اور میں نے انہیں اسی لئے بھیجا ہے کہ وہ ان پر انصاف کریں اور ان لوگوں کو دین کی باتیں سکھائیں اور ان کو نبی ﷺ کی سنت سکھائیں اور جو مال غنیمت ان کو ملے اسے تقسیم کریں اور جس معاملہ میں کوئی مشکل پیش آئے تو میری طرف رجوع کریں پھر (فرمایا) اے لوگو! تم دو درختوں کو کھاتے ہو۔ میں ان کو خبیث سمجھتا ہوں، یہ درخت پیاز اور لہسن کے ہیں اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ ﷺ مسجد میں ان درختوں کی کسی آدمی سے بدبو محسوس کرتے تو حکم فرماتے کہ اسے بقیع کی طرف نکال دیا جائے، تو جو آدمی انہیں کھائے تو خوب انہیں پکا کر ان کی بدبو مار دے۔
Madan bin Talha reported: Umar bin Khattab, delivered the Friday sermon and he made a mention of the Apostle of Allah ﷺ and Abu Bakr. He (further) said: I saw in a dream that a cock pecked me twice, and I perceive that my death is near. Some people have suggested me to appoint my successor. And Allah would not destroy His religion. His caliphate and that with which He sent His Apostle ﷺ If death approaches me soon, the (issue) of Caliphate (would be decided) by the consent of these six men with whom the Messenger of Allah ﷺ remained well pleased till his death. And I know fully well that some people would blame me that I killed with these very hands of mine some persons who apparently professed (Islam). And if they do this (blame me) they are the enemies of Allah, and are non-believers and have gone astray. And I leave not after me anything which to my mind seems more important than Kalala. And I never turned towards the Messenger of Allah ﷺ (for guidance) more often than this Kalala, and he (the Holy Prophet) was not annoyed with me on any other (issue) than this: (And he was so perturbed) that he struck his fingers on my chest and said: Does this verse. that is at the end of Surat al-Nisa. which was revealed in the hot season not suffice you? And if I live longer I would decide this (problem so clearly) that one who reads the Quran, or one who does not read it, would be able to take (correct), decisions (under its light). He (Umar) further said: Allah! I call You witness on these governors of lands, that I sent them to (the peoples of these lands) so that they should administer justice amongst them, teach them their religion and the Sunnah of the Apostle of Allah ﷺ , and distribute amongst them the spoils of war and refer to me that which they find difficult to perform. O people. you eat these two plants and these are onions and garlic. and I find them nothing but repugnant for I saw that when the Messenger of Allah ﷺ sensed the odour of these two from a person in a mosque, he was made to go to al-Baqi. So he who eats it should (make its odour) die by cooking it well.
Top