سنن النسائی - روزوں سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 5550
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَی رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ فَقَالَ لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاکَ قَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ أَقْحَطْتَ فَلَا غُسْلَ عَلَيْکَ وَعَلَيْکَ الْوُضُوئُ و قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ أُقْحِطْتَ
جماع سے اوائل اسلام میں غسل واجب نہ ہوتا تھا یہاں تک کہ منی نہ نکلے اس حکم کے منسوخ ہونے اور جماع سے غسل واجب ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، حکم، ذکوان، ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک انصاری کے گھر کے پاس سے گزرے تو اس کو بلوایا وہ اس حال میں نکلے کہ اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا شاید ہم نے تجھے جلدی میں ڈالا اس نے کہا جی ہاں یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا جب تو جلدی کرے یا تجھ کو امساک (انزال نہ ہوا ہو) تو تجھ پر غسل واجب نہیں ہوتا صرف وضو لازم ہوتا ہے۔
Abu Said al-Khudri reported: The Messenger of Allah ﷺ happened to pass by (the house) of a man amongst the Ansar, and he sent for him. He came out and water was trickling down from his head. Upon this he (the Holy Prophet) said: Perhaps we put you to haste. He said: Yes Messenger of Allah. He (the Holy Prophet) said: When you made haste or semen is not emitted, bathing is not obligatory for you, but ablution is binding. Ibn Bashshir has narrated it with a minor alteration.
Top