صحيح البخاری - تقدیر کا بیان - حدیث نمبر 5085
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَاللَّفْظُ لِحَجَّاجٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْکُرِيِّ عَنْ مَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکِ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ وَآثَارٍ مَوْطُوئَةٍ وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَا يُعَجِّلُ شَيْئًا مِنْهَا قَبْلَ حِلِّهِ وَلَا يُؤَخِّرُ مِنْهَا شَيْئًا بَعْدَ حِلِّهِ وَلَوْ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَکِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ لَکَانَ خَيْرًا لَکِ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْقِرَدَةُ وَالْخَنَازِيرُ هِيَ مِمَّا مُسِخَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُهْلِکْ قَوْمًا أَوْ يُعَذِّبْ قَوْمًا فَيَجْعَلَ لَهُمْ نَسْلًا وَإِنَّ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ کَانُوا قَبْلَ ذَلِکَ
مقرر شدہ عمر اور رزق میں جس کا تقدیری فیصلہ ہوچکا ہے اس میں کمی یا زیادتی نہ ہونے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، حجاج بن شاعر، حجاج اسحاق حجاج عبدالرزاق، ثوری علقمہ ابن مرثد مغیرہ بن عبداللہ یشکری معرور بن سوید حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ام حبیبہ نے کہا اے اللہ مجھے میرے خاوند رسول اللہ اور والد ابوسفیان اور بھائی معاویہ سے متمتع فرما رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا تو نے اللہ سے مقرر شدہ مدتوں اور چلائے ہوئے معین قدموں اور تقسیم کئے ہوئے رزق کا سوال کیا ہے ان میں سے کوئی بھی چیز مقرر وقت سے مقدم نہ ہوگی اور نہ ہی مؤخر ہوگی اگر تو اللہ سے جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے عافیت مانگتی تو یہ تیرے لئے بہتر ہوتا ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا بندر اور خنزیر ان مسخ شدہ میں سے ہیں تو نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تبارک وتعالی نے کسی قوم کو ہلاک کرنے یا اسے عذاب دینے کے بعد اس کی نسل نہیں چلائی اور بندر اور سور اس سے پہلے ہی موجود تھے۔
Ibn Masud reported that Umm Habiba said: O Allah, enable me to derive benefit from my husband, Allahs Messenger ﷺ , and from my father Abu Sufyan (RA) , and from my brother Muawiyah. Allahs Messenger ﷺ said to her: Verily, you have asked Allah about the durations of life already set, and the steps which you would take, and the sustenances the share of which is fixed. Nothing would take place earlier than its due time, and nothing would be deferred beyond that when it is due. So, if you were to ask Allah about your safety from the torment of Hell-Fire and from the torment of the grave, it would have been better for you. A person said: Allahs Messenger, what about those apes and swine which suffered metamorphosis? Thereupon Allahs Apostle ﷺ said: Verily, Allah, the Exalted and Glorious, did not destroy a people or did not torment a people, and let their race grow. Apes and swine had been even before that (when the deniers of truth were tormented and suffered metamorphosis).
Top