صحيح البخاری - تقدیر کا بیان - حدیث نمبر 5589
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا فَقُلْنَا لَا نَکْنِکَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی تَسْتَأْمِرَهُ قَالَ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنَّهُ وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ بِرَسُولِ اللَّهِ وَإِنَّ قَوْمِي أَبَوْا أَنْ يَکْنُونِي بِهِ حَتَّی تَسْتَأْذِنَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَکَنَّوْا بِکُنْيَتِي فَإِنَّمَا بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَکُمْ
ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں
ہناد بن سری، عبثر، حصین، سلام بن ابی جعد حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھا۔ ہم نے کہا تو رسول اللہ ﷺ کی کنیت نہیں رکھ سکتا جب تک تو آپ ﷺ سے اجازت نہ لے لے گا۔ وہ آپ کے پاس آیا اور عرض کیا میرے ہاں بچہ پیدا ہوا میں نے اس کا نام رسول اللہ کے نام پر رکھا لیکن قوم نے اس سے منع کیا کہ میں آپ کی کنیت آپ ﷺ کی اجازت کے بغیر اختیار کروں۔ آپ ﷺ نے فرمایا میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کینت پر کنیت نہ رکھو مجھے قاسم بنا کر بھیجا گیا ہے میں تم میں تقسیم کرتا ہوں۔
Jabir bin Abdullah reported that a child was born to one of the persons amongst us and he decided to give him the name of Muhammad We said: We will not allow you to give the name after the name of Allahs Messenger ﷺ until you ask him (the Holy Prophet). So he (that person) came and said (to the Holy Prophet): A child was born in my house and I wanted to give him the name (of Muhammad) after the name of Allahs Messenger, whereas my people did not allow me that I should name him after that (sacred) name until I have asked Allahs Apostle ﷺ in this connection, whereupon he said: Give him the name after my name, but do not call him by my kunya, for I have been sent as a Qasim as I distribute amongst you.
Top