صحيح البخاری - - حدیث نمبر 5950
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ کُلُّهُمْ عَنْ حُسَيْنٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ مُجَمَّعِ بْنِ يَحْيَی عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قُلْنَا لَوْ جَلَسْنَا حَتَّی نُصَلِّيَ مَعَهُ الْعِشَائَ قَالَ فَجَلَسْنَا فَخَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ مَا زِلْتُمْ هَاهُنَا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّيْنَا مَعَکَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ قُلْنَا نَجْلِسُ حَتَّی نُصَلِّيَ مَعَکَ الْعِشَائَ قَالَ أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ وَکَانَ کَثِيرًا مِمَّا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَائِ فَإِذَا ذَهَبَتْ النُّجُومُ أَتَی السَّمَائَ مَا تُوعَدُ وَأَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِي فَإِذَا ذَهَبْتُ أَتَی أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي فَإِذَا ذَهَبَ أَصْحَابِي أَتَی أُمَّتِي مَا يُوعَدُونَ
اس بات کے بیان میں کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ ؓ کے لئے امن کا باعث تھے اور آپ کے صحابہ ؓ امت کے لئے امن کا باعث ہیں۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، ابن عمر بن ابان حسین ابوبکر حسین بن علی جعفی مجمع بن یحییٰ سعید بن حضرت ابوبردہ ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ ﷺ کے ساتھ پڑھی پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم آپ کی خدمت میں بیٹھے رہیں یہاں تک کہ ہم آپ ﷺ کے ساتھ عشاء کی نماز بھی پڑھ لیں۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم بیٹھے رہے اور آپ ﷺ باہر تشریف لائے تو آپ نے فرمایا کیا تم یہیں ہو؟ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نے آپ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی پھر ہم نے سوچا کہ ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپ کے ساتھ پڑھ لیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم نے اچھا کیا یا آپ نے فرمایا تم نے درست کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا اور آپ بہت کثرت سے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھاتے تھے پھر آپ ﷺ نے فرمایا ستارے آسمان کے لئے امان ہیں جب ستاروں کا نکلنا بند ہوجائے گا تو پھر آسمان پر وہی آجائے گا جس کا وعدہ کیا گیا (یعنی قیامت)۔ تو میں اپنے صحابہ کے لئے امان ہوں اور میرے صحابہ میری امت کے لئے امان ہیں پھر جب میں چلا جاؤں گا تو میرے صحابہ پر وہ فتنے آئیں گے جن سے ڈرایا گیا ہے اور میرے صحابہ ؓ میری امت کے لئے امان ہیں تو جب صحابہ کرام ؓ چلے جائیں گے تو ان پر وہ فتنے آن پڑیں گے کہ جن سے ڈرایا جاتا ہے۔
Abu Burda reported on the authority of his father: We offered the sunset prayer along with Allahs Apostle ﷺ . We then said: If we sit (along with Allahs Messenger) and observe night prayer with him it would be very good, so we sat down and he came to us and said: You are still sitting here. I said: Allahs Messenger, we observed evening prayer with you, then we said: Let us sit down and observe night prayer along with you, whereupon he said: You have done well or you have done right. He then lifted his head towards the sky and it often happened that as he lifted his head towards the sky, he said: The stars are a source of security for the sky and when the stars disappear there comes to the sky, i. e. (it meets the same fate) as it has been promised (it would plunge into darkness). And I am a source of safety and security to my Companions and when I would go away there would fall to the lot (of my Companions) as they have been promised with and my Companions are a source of security for the Umma and as they would go there would fall to the lot of my Umma as (its people) have been promised.
Top