صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2165
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ الزُّهْرِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِلزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لِکَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ فَإِنَّهُ قَدْ آذَی اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ ائْذَنْ لِي فَلْأَقُلْ قَالَ قُلْ فَأَتَاهُ فَقَالَ لَهُ وَذَکَرَ مَا بَيْنَهُمَا وَقَالَ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ أَرَادَ صَدَقَةً وَقَدْ عَنَّانَا فَلَمَّا سَمِعَهُ قَالَ وَأَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلُّنَّهُ قَالَ إِنَّا قَدْ اتَّبَعْنَاهُ الْآنَ وَنَکْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّی نَنْظُرَ إِلَی أَيِّ شَيْئٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ قَالَ وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ تُسْلِفَنِي سَلَفًا قَالَ فَمَا تَرْهَنُنِي قَالَ مَا تُرِيدُ قَالَ تَرْهَنُنِي نِسَائَکُمْ قَالَ أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ أَنَرْهَنُکَ نِسَائَنَا قَالَ لَهُ تَرْهَنُونِي أَوْلَادَکُمْ قَالَ يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا فَيُقَالُ رُهِنَ فِي وَسْقَيْنِ مِنْ تَمْرٍ وَلَکِنْ نَرْهَنُکَ اللَّأْمَةَ يَعْنِي السِّلَاحَ قَالَ فَنَعَمْ وَوَاعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ بِالْحَارِثِ وَأَبِي عَبْسِ بْنِ جَبْرٍ وَعَبَّادِ بْنِ بِشْرٍ قَالَ فَجَائُوا فَدَعَوْهُ لَيْلًا فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ غَيْرُ عَمْرٍو قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ إِنِّي لَأَسْمَعُ صَوْتًا کَأَنَّهُ صَوْتُ دَمٍ قَالَ إِنَّمَا هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَرَضِيعُهُ وَأَبُو نَائِلَةَ إِنَّ الْکَرِيمَ لَوْ دُعِيَ إِلَی طَعْنَةٍ لَيْلًا لَأَجَابَ قَالَ مُحَمَّدٌ إِنِّي إِذَا جَائَ فَسَوْفَ أَمُدُّ يَدِي إِلَی رَأْسِهِ فَإِذَا اسْتَمْکَنْتُ مِنْهُ فَدُونَکُمْ قَالَ فَلَمَّا نَزَلَ نَزَلَ وَهُوَ مُتَوَشِّحٌ فَقَالُوا نَجِدُ مِنْکَ رِيحَ الطِّيبِ قَالَ نَعَمْ تَحْتِي فُلَانَةُ هِيَ أَعْطَرُ نِسَائِ الْعَرَبِ قَالَ فَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَشُمَّ مِنْهُ قَالَ نَعَمْ فَشُمَّ فَتَنَاوَلَ فَشَمَّ ثُمَّ قَالَ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَعُودَ قَالَ فَاسْتَمْکَنَ مِنْ رَأْسِهِ ثُمَّ قَالَ دُونَکُمْ قَالَ فَقَتَلُوهُ
سر کش یہودی کعب بن اشرف کے قتل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن بن مسور، زہری، ابن عیینہ، زہری، سفیان، عمر، حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کعب بن اشرف کو کون قتل کرے گا کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو تکلیف پہنچائی ہے محمد بن مسلمہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا آپ ﷺ پسند کرتے ہیں کہ میں اسے قتل کروں آپ ﷺ نے فرمایا ہاں انہوں نے عرض کیا آپ ﷺ مجھے اجازت دیں کہ میں (مصلحتا) اسے جو کہوں آپ ﷺ نے فرمایا کہہ لے وہ اس (کعب بن اشرف) کے پاس آئے اور اس سے کہا اور اپنے اور حضور ﷺ کے درمیان ایک فرضی بیان کیا اور کہا یہ آدمی ہم سے صدقہ وصول کرتا ہے اور ہمیں مشقت میں ڈال رکھا ہے جب کعب نے سنا تو اس نے کہا اللہ کی قسم ابھی اور لوگ بھی اس سے تنگ ہوں گے ابن مسلمہ نے کہا اب تو ہم ان کی اتباع کرچکے ہیں اور ہم اسے اس کے معاملہ کا انجام دیکھے بغیر چھوڑنا پسند نہیں کرتے مزید کہا کہ میرا ارادہ ہے کہ تو مجھے کچھ دے دے کعب نے کہا تم میرے پاس رہن کیا چیز رکھو گے ابن مسلمہ نے کہا جو تم چاہو گے کعب نے کہا تم اپنی عورتیں میرے پاس رہن رکھ دو ابن مسلمہ نے کہا تو تو عرب کا خوبصورت آدمی ہے کیا ہم تیرے پاس اپنی عورتیں رہن رکھیں کعب نے کہا اچھا تم اپنی اولاد گروی رکھ دو ابن مسلمہ نے کہا ہمارے بیٹوں کو گالی دی جائے گی تو کہا جائے گا وہ دو وسق کھجور کے بدلے گروی رکھا گیا ہے البتہ ہم اسلحہ تیرے پاس گروی رکھ سکتے ہیں اس نے کہا ٹھیک ہے ابن مسلمہ نے اس سے وعدہ کیا کہ وہ اس کے پاس حارث ابی عبس بن جبر اور عباد بن بشر کو لے آئے گا پس یہ لوگ اس کے پاس گئے اور رات کے وقت اسے بلایا وہ ان کی طرف آنے لگا تو اسے اس کی بیوی نے کہا میں آواز سنتی ہوں گویا کہ وہ خون کی آواز ہے کعب نے کہا یہ محمد بن مسلمہ اور اس کا رضاعی بھائی اور ابونائلہ ہے اور معزز آدمی کو اگر رات کے وقت بھی نیزہ بازی کی طرف بلایا جائے تو اسے بھی قبول کرلیتا ہے محمد ؓ نے اپنے ساتھیوں سے کہہ دیا کہ جب وہ آئے گا میں اس کے سر کی طرف اپنے ہاتھ کو بڑھاؤں گا جب میں اسے قبضہ میں لے لوں تو تم حملہ کردینا پس جب نیچے اترا تو اس نے چادر اوڑھی ہوئی تھی ان حضرات نے کہا ہم آپ سے خوشبو کی مہک محسوس کر رہے ہیں اس نے کہا ہاں میری بیوی فلاں ہے جو عرب کی عورتوں میں سب سے زیادہ خوشبو کو پسند کرنے والی ہے ابن مسلمہ نے کہا کیا تو مجھے خوشبو سونگھنے کی اجازت دے گا اس نے کہا سونگھو پھر دوبارہ کہا کیا تو مجھے دوبارہ سونگھنے کی اجازت دے گا اس مرتبہ انہوں نے اس کے سر کو قابو میں لیا اور کہا حملہ کردو پس انہوں نے اسے قتل کردیا۔
It has been narrated on the authority of Jabir that the Messenger of Allah ﷺ said: Who will kill Kab bin Ashraf? He has maligned Allah, the Exalted, and His Messenger. Muhammad bin Maslama said: Messenger of Allah, do you wish that I should kill him? He said: Yes. He said: Permit me to talk (to him in the way I deem fit). He said: Talk (as you like). So, Muhammad bin Maslama came to Kab and talked to him, referred to the old friendship between them and said: This man (i. e. the Holy Prophet) has made up his mind to collect charity (from us) and this has put us to a great hardship. When he heard this, Kab said: By God, you will be put to more trouble by him. Muhammad bin Maslama said: No doubt, now we have become his followers and we do not like to forsake him until we see what turn his affairs will take. I want that you should give me a loan. He said: What will you mortgage? He said: What do you want? He said: Pledge me your women. He said: You are the most handsome of the Arabs; should we pledge our women to you? He said: Pledge me your children. He said: The son of one of us may abuse us saying that he was pledged for two wasqs of dates, but we can pledge you (our) weapons. He said: All right. Then Muhammad bin Maslama promised that he would come to him with Harith, Abu Abs bin Jabr and Abbad bin Bishr. So they came and called upon him at night. He came down to them. Sufyan says that all the narrators except Amr have stated that his wife said: I hear a voice which sounds like the voice of murder. He said: It is only Muhammad bin Maslama and his foster-brother, Abu Naila. When a gentleman is called at night even it to be pierced with a spear, he should respond to the call. Muhammad said to his companions: As he comes down, I will extend my hands towards his head and when I hold him fast, you should do your job. So when he came down and he was holding his cloak under his arm, they said to him: We sense from you a very fine smell. He said: Yes, I have with me a mistress who is the most scented of the women of Arabia. He said: Allow me to smell (the scent on your head). He said: Yes, you may smell. So he caught it and smelt. Then he said: Allow me to do so (once again). He then held his head fast and said to his companions: Do your job. And they killed him.
Top