صحيح البخاری - - حدیث نمبر 1648
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَقِيَ ابْنُ عُمَرَ ابْنَ صَائِدٍ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ قَوْلًا أَغْضَبَهُ فَانْتَفَخَ حَتَّی مَلَأَ السِّکَّةَ فَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَی حَفْصَةَ وَقَدْ بَلَغَهَا فَقَالَتْ لَهُ رَحِمَکَ اللَّهُ مَا أَرَدْتَ مِنْ ابْنِ صَائِدٍ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا يَخْرُجُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا
ابن صیاد کے تذکرے کے بیان میں
عبد بن حمید روح بن عبادہ، ہشام ایوب حضرت نافع ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ کی ابن صیاد سے مدینہ کے کسی راستہ میں ملاقات ہوگئی تو ابن عمر نے اس سے ایسی بات کہی جو اسے غصۃ دلانے والی تھی پس وہ اتنا پھولا کہ راستہ بھر گیا پھر ابن عمر ؓ ام المومنین سیدہ حفصہ کے پاس حاضر ہوئے اور انہیں یہ خبر مل چکی تھی تو انہوں نے ابن عمر ؓ سے کہا اللہ آپ پر رحم فرمائے تو نے ابن صائد کے بارے میں کیا ارادہ کیا تھا کیا تو نہیں جانتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دجال کسی پر غصہ کرنے کی وجہ سے ہی نکلے گا۔
Nafi reported that Ibn Umar met Ibn Siid on some of the paths of Madinah and he said to him a word which enraged him and he was so much swollen with anger that the way was blocked. Ibn Umar went to Hafsa and informed her about this. Thereupon she said: May Allah have mercy upon you, why did you incite Ibn Sayyad in spite of the fact that you knew it would be the extreme anger which would make Dajjal appear in the world?
Top