صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2520
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَيْرَةً بِخَصَفَةٍ أَوْ حَصِيرٍ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيهَا قَالَ فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَجَائُوا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ قَالَ ثُمَّ جَائُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ قَالَ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا الْبَابَ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا زَالَ بِکُمْ صَنِيعُکُمْ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُکْتَبُ عَلَيْکُمْ فَعَلَيْکُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِکُمْ فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْئِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَکْتُوبَةَ
نفل نماز اپنے گھر میں پڑھنے کے استحباب اور مسجد میں جواز کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، عبداللہ بن سعید، سالم ابونضر، عمر بن عبیداللہ، بسر بن سعید، حضرت زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھجور کے پتوں یا چٹائی سے ایک حجرہ بنایا تو رسول اللہ ﷺ اس میں نماز پڑھنے کے لئے باہر تشریف لائے بہت سے آدمیوں نے آپ ﷺ کی اقتداء کی اور آپ ﷺ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنے لگے پھر ایک رات سب لوگ آئے اور رسول اللہ ﷺ نے دیر فرمائی اور ان کی طرف آپ ﷺ باہر تشریف نہ لائے تو ان لوگوں نے اپنی آوازوں کو بلند کیا اور دروازے پر کنکریاں ماریں پھر رسول اللہ ﷺ ان کی طرف غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تم اس طرح کرتے رہے تو میرا خیال ہے کہ یہ نماز تم پر فرض کردی جائے گی اور تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نماز کے علاوہ آدمی کی بہترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر میں ادا کرے۔
Zaid bin Thabit reported: The Messenger of Allah ﷺ made an apartment with the help of the leaves of date trees or of mats. The Messenger of Allah ﷺ went out to pray in it. People followed him and came to pray with him. Then they again came one night and waited (for him), but the Messenger of Allah ﷺ delayed in coming out to them. And when he did not come out, they cried aloud and threw pebbles at the door. The Messenger of Allah ﷺ came out in anger and said to them: By what you have been constantly doing, I was inclined to think that it (prayer) might not become obligatory for you. So you must observe prayer (optional) in your houses, for the prayer observed by a man in the house is better except an obligatory prayer.
Top