صحيح البخاری - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 4604
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَکْرَاوِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْقَيْسِيُّ کُلُّهُمْ عَنْ الْمُعْتَمِرِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا وَقَالَ حَامِدٌ وَابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ يَجْعَلُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخَلَاتِ مِنْ أَرْضِهِ حَتَّی فُتِحَتْ عَلَيْهِ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ فَجَعَلَ بَعْدَ ذَلِکَ يَرُدُّ عَلَيْهِ مَا کَانَ أَعْطَاهُ قَالَ أَنَسٌ وَإِنَّ أَهْلِي أَمَرُونِي أَنْ آتِيَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ مَا کَانَ أَهْلُهُ أَعْطَوْهُ أَوْ بَعْضَهُ وَکَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْطَاهُ أُمَّ أَيْمَنَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِيهِنَّ فَجَائَتْ أُمُّ أَيْمَنَ فَجَعَلَتْ الثَّوْبَ فِي عُنُقِي وَقَالَتْ وَاللَّهِ لَا نُعْطِيکَاهُنَّ وَقَدْ أَعْطَانِيهِنَّ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُمَّ أَيْمَنَ اتْرُکِيهِ وَلَکِ کَذَا وَکَذَا وَتَقُولُ کَلَّا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَجَعَلَ يَقُولُ کَذَا حَتَّی أَعْطَاهَا عَشْرَةَ أَمْثَالِهِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ عَشْرَةِ أَمْثَالِهِ
مہاجریں کا فتوحات سے غنی ہوجانے کے بعد انصار کے عطیات درخت پھل وغیرہ انہیں لوٹانے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، حامد بن عمر بکراوی، محمد بن عبدالاعلی قیسی، ابن ابی شیبہ، معتمر بن سلیمان تیمی، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ لوگ اپنی زمین میں سے باغات نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کرتے تھے یہاں تک کہ آپ ﷺ کو بنوقریظہ و بنو نضیر پر فتح دی گئی تو آپ ﷺ نے وہ درخت انہیں واپس کرنا شروع کر دئیے جنہوں نے آپ ﷺ کو دیئے تھے انس کہتے ہیں کہ مجھے میرے گھر والوں نے کہا کہ میں نبی اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ ﷺ سے اپنے اہل و عیال کے عطا کردہ درختوں کے بارے میں سوال کروں کہ وہ سارے یا ان میں سے کچھ آپ ﷺ واپس کردیں اور اللہ کے نبی ﷺ نے وہ درخت ام ایمن کو عطا کر رکھے تھے میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے وہ درخت مجھے عطا کردیئے اور ام ایمن آئی اور انہوں نے میری گردن میں کپڑا ڈالنا شروع کردیا اور کہا اللہ کی قسم میں وہ درخت نہیں دوں گی جو مجھے دیئے گئے تھے اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا اے ام ایمن اسے چھوڑ دے اور تیرے لئے اتنے اتنے درخت ہیں انہوں نے کہا ہرگز نہیں اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ ﷺ فرماتے تھے تیرے لئے اتنے اتنے یہاں تک کہ اسے ان درختوں سے دس گنا یا دس گنا کے قریب عطا کردیے۔
It has been narrated by Anas that (after his migration to Madinah) a person placed at the Prophets ﷺ disposal some date-palms growing on his land until the lands of Quraiza and Nadir were conquered. Then he began to return to him whatever he had received. (In this connection) my people told me to approach the Messenger of Allah ﷺ and ask from him what his people had given him or a portion thereof, but the Messenger of Allah ﷺ had bestowed those trees upon Umm Aiman. So I came to the Prophet ﷺ and he gave them (back) to me. Umm Aiman (also) came (at this time). She put the cloth round my neck and said: No, by Allah, we will not give to you what he has granted to me. The Holy Prophet ﷺ said: Umm Aiman, let him have them and for you are such and such trees instead. But she said: By Allah, there is no god besides Him. No, never! The Holy Prophet ﷺ continued saying: (You will get) such and such until he had granted her ten times or nearly ten times more (than the original gift).
Top