صحيح البخاری - غلام آزاد کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3453
و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ بْنِ لَاحِقٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَکْوَانَ عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ قَالَتْ أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ عَاشُورَائَ إِلَی قُرَی الْأَنْصَارِ الَّتِي حَوْلَ الْمَدِينَةِ مَنْ کَانَ أَصْبَحَ صَائِمًا فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ وَمَنْ کَانَ أَصْبَحَ مُفْطِرًا فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ فَکُنَّا بَعْدَ ذَلِکَ نَصُومُهُ وَنُصَوِّمُ صِبْيَانَنَا الصِّغَارَ مِنْهُمْ إِنْ شَائَ اللَّهُ وَنَذْهَبُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَنَجْعَلُ لَهُمْ اللُّعْبَةَ مِنْ الْعِهْنِ فَإِذَا بَکَی أَحَدُهُمْ عَلَی الطَّعَامِ أَعْطَيْنَاهَا إِيَّاهُ عِنْدَ الْإِفْطَارِ
اس بات کے بیان میں کہ جس نے عاشورہ کے دن کھانا کھالیا ہو تو اسے چاہیے کہ باقی دن کھانے سے رکا رہے۔
ابوبکر بن نافع، بشر بن مفضل بن لاحق، خالد بن ذکوان، حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عاشورہ کی صبح کو انصار کی اس بستی کی طرف جو مدینہ منورہ کے ارد گرد تھی یہ پیغام بھجوا دیا کہ جس آدمی نے صبح روزہ رکھا تو وہ اپنے روزے کو پورا کرلے اور جس نے صبح کو افطار کرلیا ہو تو اسے چاہیے کہ باقی دن روزہ پورا کرلے اس کے بعد ہم روزہ رکھتے تھے اور ہم اپنے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے اور ہم انہیں مسجد کی طرف لے جاتے اور ہم ان کے لئے روئی کی گڑیا بناتے اور جب ان بچوں میں سے کوئی کھانے کی وجہ سے روتا تو ہم انہیں وہ گڑیا دے دیتے تاکہ وہ افطاری تک ان کے ساتھ کھیلتے رہیں۔
Rubayyi daughter of Muawwidh bin Afra said that the Messenger of Allah ﷺ sent (a person) on the morning of Ashura to the villages of Ansar around Madinah (with this message): He who got up in the morning fasting (without eating anything) he should complete his fast, and he who had had his breakfast in the morning, he should complete the rest of the day (without food). The Companions said; We henceforth observed fast on it (on the day of Ashura) and, God willing, made our children observe that. We went to the mosque and made toys out of wool for them and when anyone felt hungry and wept for food we gave them these toys till it was the time to break the fast.
Top