صحيح البخاری - طب کا بیان - حدیث نمبر 6514
و حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ مُعَاذٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي غَسَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ الْعَنَزِيِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّهُ يُسْتَعْمَلُ عَلَيْکُمْ أُمَرَائُ فَتَعْرِفُونَ وَتُنْکِرُونَ فَمَنْ کَرِهَ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ أَنْکَرَ فَقَدْ سَلِمَ وَلَکِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نُقَاتِلُهُمْ قَالَ لَا مَا صَلَّوْا أَيْ مَنْ کَرِهَ بِقَلْبِهِ وَأَنْکَرَ بِقَلْبِهِ
خلاف شرع امور میں حکام کے رد کرنے کے وجوب اور جب تک وہ نماز وغیر ادا کرتے ہوں ان سے جنگ نہ کرنے کے بیان میں
ابوغسان، مسمعی و محمد بن بشار، معاذ، ابی غسان، معاذ، ابن ہشام دستوائی، ابوقتادہ، حسن، ضبہ بن محصن عنزی، حضرت ام سلمہ ؓ زوجہ نبی ﷺ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تم پر ایسے حاکم مقرر کئے جائیں گے جن کے اعمال بد تم پہچان لوگے اور بعض اعمال بد سے ناواقف رہوگے جس نے اعمال بد کو ناپسند کیا وہ بری ہوگیا اور جو ناواقف رہا وہ محفوظ رہا لیکن جو ان امور بد پر خوش ہوا اور اتباع کی (بری نہیں ہوگا اور نہ محفوظ رہے گا) صحابہ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں آپ ﷺ نے فرمایا نہیں جب تک وہ نماز ادا کرتے رہیں۔
It has been narrated (through a different chain of tmnamitters) on the authority of Umm Salamah (wife of the Holy Prophet) that he said: Amirs will be appointed over you, and you will find them doing good as well as bad deeds. One who hates their bad deeds is absolved from blame. One who disapproves of their bad deeds is (also) safe (so far as Divine wrath is concerned). But one who approves of their bad deeds and imitates them (is doomed). People asked: Messenger of Allah, shouldnt we fight against them? He replied: No, as long as they say their prayer. (" Hating and disapproving" refers to liking and disliking from the heart.)
Top