صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3685
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ مَا أُبَالِي خَيَّرْتُ امْرَأَتِي وَاحِدَةً أَوْ مِائَةً أَوْ أَلْفًا بَعْدَ أَنْ تَخْتَارَنِي وَلَقَدْ سَأَلْتُ عَائِشَةَ فَقَالَتْ قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَکَانَ طَلَاقًا
اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، اسماعیل بن ابی خالد، شعبی، حضرت مسروق سے روایت ہے کہ مجھے اس بات سے پرواہ نہیں ہے کہ میں اپنی بیوی کو ایک یا سو یا ہزار مرتبہ اختیار دوں جبکہ وہ مجھے پسند کرچکی ہو اور میں نے عائشہ ؓ سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اختیار دیا تو کیا یہ طلاق ہوگئی تھی اظہار تعجب کیا یعنی نہیں ہوئی تھی۔
Masruq reported: I do not mind if I give option to my wife (to get divorce) once, hundred times, or thousand times after (knowing it) that she has chosen me (and would never seek divorce). I asked Aisha (Allah be pleased with her) (about it) and she said: Allahs Messenger ﷺ gave us the option, but did it imply divorce? (It was in fact not a divorce; it is effective when women actually avail themselves of it.)
Top